اور حضرت النعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تیئیسویں رات کو تہائی رات تک قیام کیا ، پھر پچیسویں رات کو آدھی رات تک کیا ، اور ستائیسویں رات کو اتنا لمبا قیام کیا کہ ہمیں یہ گمان ہونے لگا کہ شاید آج ہم سحری نہیں کر سکیں گے ۔ [ النسائی : ۱۶۰۶ ۔ وصححہ الألبانی ] اور حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کی روایت بھی اسی سے ملتی جلتی ہے جس کا تذکرہ سابقہ سطور میں ہو چکا ہے ۔ 6. نماز تروایح کا وقت نمازِ عشاء کی سنتوں کے بعد شروع ہوتا ہے ۔ [ الشرح الممتع لابن عثیمین : ۴/۸۲] 7. رکعاتِ تروایح کی تعداد رکعاتِ تروایح کی تعداد کاتعین نہیں کیا گیا ہے کہ جس کے سوا کوئی اور تعداد جائز ہی نہ ہو ، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ( صَلاَۃُ اللَّیْلِ مَثْنٰی مَثْنٰی ، فَإِذَا خَشِیَ أَحَدُکُمُ الصُّبْحَ صَلّٰی رَکْعَۃً وَّاحِدَۃً تُوْتِرُ لَہُ مَا قَدْ صَلّٰی ) ترجمہ : ’’ رات کی نفل نماز دو دو رکعات ہے ، لہذا تم میں سے کسی شخص کو جب صبح کے طلوع ہونے کا اندیشہ ہو تو وہ ایک رکعت ادا کر لے جو اس کی نماز کو وتر ( طاق ) بنا دے گی ۔‘‘[البخاری : ۹۹۰ ، مسلم : ۷۴۹ ] لہذا کوئی شخص اگر بیس رکعات پڑھ کر تین وتر پڑھ لے ، یا چھتیس رکعات پڑھ کر تین وتر پڑھ لے ، یا اکتالیس رکعات پڑھ لے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ [ سنن الترمذی : ۳/۱۶۱ ، المغنی لابن قدامۃ : ۲/۶۰۴ ، فتاوی ابن تیمیہ : |
Book Name | نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں |
Writer | سعید بن علی بن وہف القحطانی |
Publisher | مؤسسۃ الجریسی للتوزیع والاعلان الریاض |
Publish Year | 2006ء |
Translator | حافظ محمد اسحاق زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 181 |
Introduction |