Maktaba Wahhabi

93 - 181
اسے حسن قرار دیا ] اور یہ بات صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز کے بعد اپنی جائے نماز پر بیٹھے رہتے یہاں تک کہ سورج طلوع ہو کر بلند ہو جاتا ۔ [ مسلم : ۶۷۰ عن جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ ] 3. نمازِ چاشت کا وقت ایک نیزے کے برابر سورج کے بلند ہونے سے لے کر زوالِ آفتاب سے کچھ پہلے تک جاری رہتا ہے ، تاہم بہتر یہ ہے کہ اسے سورج کی دھوپ کی گرمی کے وقت پڑھا جائے ۔ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( صَلاَۃُ الْاَوَّابِیْنَ حِیْنَ تَرْمَضُ الْفِصَالُ ) [مسلم : ۷۴۸ ] ترجمہ : ’’ اوابین کی نماز اس وقت پڑھی جائے جب دھوپ سخت گرم ہو جائے ۔‘‘ لہذا جو شخص اسے نیزے کے برابر سورج کے بلند ہونے کے بعد پڑھے اس پر کوئی حرج نہیں ، اور جو اسے سخت گرمی کے وقت زوال کا ممنوع وقت شروع ہونے سے پہلے پڑھے تووہ زیادہ بہترہے ۔ [ مجموع فتاوی ابن باز : ۱۱/ ۳۹۵ ] 4. نمازِ چاشت کی کم از کم رکعات دو ہیں اور زیادہ سے زیادہ رکعات کی کوئی حد نہیں ہے ، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعات کے پڑھنے کا تاکیدی حکم دیا ہے اور اس کی فضیلت بھی بیان فرمائی ہے ، جیسا کہ اس حوالے سے چنداحادیث پہلے گذر چکی ہیں ، اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کا ذکر بھی سابقہ سطور میں کیا جا چکا ہے ، جس میں یہ ہے کہ جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ چاشت کی کتنی
Flag Counter