Maktaba Wahhabi

159 - 181
تعالی اس کی مغفرت کردیتا ہے ۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی : ﴿ وَالَّذِیْنَ إِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً أَوْ ظَلَمُوْا أَنْفُسَہُمْ ذَکَرُوْا اللّٰہَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِہِمْ وَمَنْ یَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلاَّ اللّٰہُ وَلَمْ یُصِرُّوْا عَلٰی مَا فَعَلُوْا وَہُمْ یَعْلَمُوْنَ ﴾ ترجمہ : ’’ ایسے لوگوں سے جب کوئی برا کام ہو جاتا ہے یا وہ اپنے آپ پر ظلم کر بیٹھتے ہیں تو فورا انہیں اللہ یاد آجاتا ہے ، اور وہ اپنے گناہوں کی معافی مانگنے لگتے ہیں ، اور کون ہے اللہ کے سوا جو گناہ معاف کر سکے ؟ اور وہ عمدا اپنے کئے پر اصرار نہیں کرتے ۔‘‘[ ابو داؤد : ۱۵۲۱ ، الترمذی : ۴۰۶ ۔ وصححہ الألبانی ] اور شیخ الإسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس بات کو اختیار کیا ہے کہ صلاۃ التوبہ ممنوع وقت میں بھی پڑھی جا سکتی ہے کیونکہ توبہ فوری طور پر کرنا واجب ہے ۔ [ فتاوی شیخ الإسلام : ۲۳/ ۲۱۵ ] (۶) سجودِ تلاوت 1. سجدۂ تلاوت کی فضیلت : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( إِذَا قَرَأَ ابْنُ آدَمَ السَّجْدَۃَ ، فَسَجَدَ ، اِعْتَزَلَ الشَّیْطَانُ یَبْکِیْ ، یَقُوْلُ : یٰا وَیْلَہُ [ وفی روایۃ : یٰا وَیْلِیْ ] أُمِرَ ابْنُ آدَمَ بِالسُّجُوْدِ فَسَجَدَ فَلَہُ الْجَنَّۃُ ، وَأُمِرْتُ بِالسُّجُوْدِ فَأَبَیْتُ فَلِیْ النَّارُ ) ترجمہ : ’’ جب کوئی ابن آدم آیتِ سجدہ کی قراء ت کرتا ہے ، پھر سجدہ ریز ہو جاتا ہے ، تو شیطان علیحدہ ہو کر رونا شروع کردیتا ہے ، اور وہ کہتا ہے : ہائے اس کی مصیبت ! [ اور ایک روایت میں ہے : ہائے میری مصیبت ! ] ابن آدم کو سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا تو وہ سجدہ ریز ہو گیا ، چنانچہ اس کیلئے جنت ہے ، اور مجھے اس کا حکم دیا گیا تو میں نے انکار
Flag Counter