Maktaba Wahhabi

160 - 181
کردیا، چنانچہ میرے لئے جہنم ہے ۔‘‘[ مسلم : ۸۱ ] اس حدیث میں سجودِ تلاوت کی ترغیب دی گئی ہے ۔ 2. سجدۂ تلاوت پڑھنے والے اور سننے والے کیلئے صحیح مذہب کے مطابق سنتِ مؤکدہ ہے ، جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ میں سورۃ النجم کی تلاوت فرمائی ، تو آپ نے بھی سجدہ کیا اور جتنے لوگ وہاں موجود تھے وہ بھی سب کے سب سجدے میں پڑ گئے ، سوائے ایک بوڑھے شخص کے جس نے اپنی ہتھیلی میں مٹی اٹھائی اور اسے اپنی پیشانی کے قریب کرکے اسی پر سجدہ کر لیا ، اور اس نے کہا : مجھے بس یہی کافی ہے ، پھر کچھ عرصہ بعد میں نے اس بوڑھے کو دیکھا کہ اسے کفر کی حالت میں قتل کردیا گیا ، اور وہ امیہ بن خلف تھا۔ اور ایک روایت میں ہے کہ سب سے پہلی سورت جس میں آیتِ سجدہ تھی ، وہ سورۃ النجم ہے ، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی سجدہ کیا اور جو لوگ آپ کے پیچھے تھے وہ بھی سجدے میں پڑ گئے ۔۔ [البخاری : ۱۰۶۷ ، ۱۰۷۰ ، ۳۸۵۳ ، ۳۹۷۲ ، ۴۸۶۳ ، مسلم : ۵۷۶ ] اور حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ النجم میں سجدہ کیا ، اور آپ کے ساتھ مسلمانوں ، مشرکوں ، جنوں اور ( کچھ دیگر ) انسانوں نے بھی سجدہ کیا ۔ [ البخاری : ۱۰۷۱ ، ۴۸۶۲ ] اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم پر وہ سورت تلاوت فرماتے تھے جس میں سجدہ ہوتا ، تو آپ خود بھی سجدہ کرتے اور ہم بھی آپ کے ساتھ سجدہ کرتے ، اور ہمارا اس طرح ازدحام ہوتا کہ ہم میں سے کئی لوگوں کو اپنی پیشانی رکھنے کی جگہ بھی نہ ملتی جہاں وہ سجدہ کر سکتے ۔
Flag Counter