Maktaba Wahhabi

55 - 181
اختیار کرنی چاہئیں جو بندے کے شایانِ شان ہوں ، مثلا سخاوت ، اور احسان وغیرہ ، (اور وہ صفات جو اللہ تعالی کے ہی شایانِ شان ہیں وہ اسی کیلئے خاص کرنی چاہئیں ) ۔ [ یہ بات انہوں نے بلوغ المرام کی حدیث ۴۰۵ کی شرح کرتے ہوئے بیان کی ] 3. نمازِ وتر کا وقت : 1.نمازِ عشاء کے بعد طلوعِ فجر تک پوری رات نمازِ وتر کا وقت ہے ، جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ ابو بصرہ الغفاری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ زَادَکُمْ صَلاَۃً وَہِیَ الْوِتْرُ ، فَصَلُّوْہَا فِیْمَا بَیْنَ صَلاَۃِ الْعِشَائِ إِلٰی صَلاَۃِ الْفَجْرِ ) ترجمہ : ’’ بے شک اللہ تعالی نے تمہیں ایک نماز زیادہ عطا کی ہے اور وہ ہے نمازِ وتر ، لہذا تم اسے نمازِ عشاء اور نمازِ فجر کے درمیان کسی وقت پڑھ لیا کرو‘‘ [احمد فی المسند : ۶/۳۹۷ ، ۲/۱۸۰ ، ۲۰۶ ، ۲۰۸ ۔ وصححہ الألبانی فی إرواء الغلیل : ۲/۲۵۸] یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ وتر کا وقت نمازِ عشاء اور نمازِ فجر کے درمیان ہے ، چاہے کوئی شخص نمازِ عشاء اپنے وقت پر ادا کرے یا اسے مغرب کے ساتھ جمع تقدیم کرکے پڑھے ، کیونکہ وتر کا وقت نمازِ عشاء کے بعد سے ہی شروع ہو جاتا ہے ، اوریہی موقف ہے ہمارے استاذ امام عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز رحمۃ اللہ علیہ کا، جو کہ انہوں نے الروض المربع کی شرح کرتے ہوئے بیان کیا ۔ [ المغنی لابن قدامہ : ۲/۵۹۵ ، حاشیۃ الروض المربع : ۲/۱۸۴، الشرح الممتع لابن عثیمین: ۳/۱۵]
Flag Counter