Maktaba Wahhabi

56 - 181
اور مذکورہ وقت جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول سے ثابت ہے وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے بھی ثابت ہے ، جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء سے( جسے لوگ العتمۃ ۔ رات کی نماز ۔ کہتے ہیں ) فارغ ہو کر فجر کی نماز تک گیارہ رکعات پڑھتے تھے ، ہر دو رکعات کے بعد سلام پھیرتے ، اور آخر میں ایک رکعت وتر پڑھ لیتے ، پھر جب مؤذن فجر کی اذان کہہ کر خاموش ہوجاتا ، اور فجر بالکل واضح ہو جاتی ، اور مؤذن آپ کے پاس آجاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو جاتے اور ہلکی سی دو رکعات ادا کرتے ، پھر اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جاتے، ( اور بدستور لیٹے رہتے ) یہاں تک کہ مؤذن اقامت کیلئے آپ کے پاس آجاتا ۔ [ مسلم : ۷۳۶ ] اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ وتر کا آخری وقت بھی مقرر فرمایا ہے ، جیسا کہ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آنحضور 1 نے ارشاد فرمایا : ( أَوْتِرُوْا قَبْلَ أَنْ تُصْبِحُوْا ) اور دوسری روایت میں فرمایا : ( أَوْتِرُوْا قَبْلَ الصُّبْحِ ) ترجمہ : ’’ صبح ہونے سے پہلے نمازِ وتر پڑھ لیا کرو ‘‘ [ مسلم : ۷۵۴ ] اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( بٰادِرُوْا الصُّبْحَ بِالْوِتْرِ ) ’’ صبح ہونے سے پہلے وتر جلدی پڑھ لیا کرو ‘‘ [ مسلم : ۷۵۰ ] اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ طلوعِ فجر سے سبقت لے جانا یعنی نمازِ وتر کااس سے پہلے پڑھنا مشروع ہے ، اور اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( صَلاَۃُ اللَّیْلِ مَثْنٰی مَثْنٰی ، فَإِذَا خَشِیَ أَحَدُکُمُ الصُّبْحَ صَلّٰی رَکْعَۃً وَّاحِدَۃً تُوْتِرُ لَہُ مَا قَدْ صَلّٰی )
Flag Counter