Maktaba Wahhabi

50 - 181
اپنے اونٹ پر نمازِ وتر پڑھ لیا کرتے تھے ۔ [ البخاری : ۹۹۹ ، ۱۰۰۰ ، ۱۰۹۵ ، ۱۰۹۸، ۱۱۰۵ ، مسلم : ۷۰۰ ] امام ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں : ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جس قدر سنتِ فجر کا خیال کرتے اتنا کسی اور نفل نماز کا نہیں کرتے تھے ، اور سب سے زیادہ سنتِ فجر پر ہی ہمیشگی کرتے ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اور نمازِ وتر کو سفر وحضر دونوں حالتوں میں کبھی نہیں چھوڑتے تھے ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ منقول نہیں ہے کہ آپ نے کبھی سفر کے دوران سنتِ فجر کے علاوہ کسی اور فرض نمازکی سنتوں کو پڑھا ہو ۔‘‘[زاد المعاد : ۱/۳۱۵ ] باقی رہی عام نفل نماز تووہ سفر وحضر میں مشروع ہے ، مثلا نمازِ چاشت ، تہجد وغیرہ ، اور اسی طرح سببی نمازیں بھی سفر وحضر میں مشروع ہیں ، مثلا سنتِ وضو ، سنتِ طواف ، نمازِ کسوف اور تحیۃ المسجد وغیرہ ۔ [ مجموع فتاوی ومقالات ابن باز : ۱۱/۳۹۰۔ ۳۹۱ ] اور امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں : ’’ علماء اس بات پر متفق ہیں کہ سفر میں عام نفل نماز پڑھنا مستحب ہے ‘‘ [ شرح صحیح مسلم :۵/۲۰۵] دائمی سنتوں میں دوسری قسم نمازِ وتر ہے 1. وتر سنتِ مؤکدہ ہے ، اور وتر رات کی نفل نماز کا حصہ ہے ، اور اس کی ( کم از کم ) ایک رکعت ہے جس کے ساتھ رات کی نفل نماز کا اختتام ہوتا ہے ۔ [ المغنی لابن قدامہ : ۲/۵۹۴ ، مجموع فتاوی ومقالات ابن باز : ۱۱/ ۳۰۹ ، ۳۱۷ ] حضرت ابو ایوب الأنصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
Flag Counter