Maktaba Wahhabi

49 - 181
لیکن آپ نے بھی دور کعات سے زیادہ نماز نہیں پڑھی یہاں تک کہ اللہ تعالی نے آپ کی روح قبض کر لی ، پھر میں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی سفر کیا ، لیکن انہوں نے بھی دو رکعات سے زیادہ نماز نہیں پڑھی یہاں تک کہ اللہ تعالی نے ان کی روح قبض کر لی ، اور اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ ﴾[ الأحزاب : ۱۲ ] ترجمہ : ’’ یقینا تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( کی زندگی ) میں بہترین نمونہ ہے ۔‘‘ [البخاری : ۱۱۰۱ ، ۱۱۰۲، مسلم : ۶۸۹ ۔ واللفظ لمسلم ] اور جہاں تک سنتِ فجر اور نمازِ وتر کا تعلق ہے تو سفر وحضر دونوں حالتوں میں انہیں نہیں چھوڑنا چاہئیے ، کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سنتِ فجر کے متعلق بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کبھی نہیں چھوڑتے تھے ۔ [البخاری : ۱۱۵۹ ، مسلم :۷۲۴ ] اور حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ سفر کی حالت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نمازِ فجر کے وقت سوئے رہ گئے یہاں تک کہ سورج طلوع ہو گیا ۔۔۔۔ پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان کہی ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے فجر کی دو سنتیں ادا کیں ، پھر فرض نماز پڑھائی ، اور اسی طرح کیا جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر روز کیا کرتے تھے ۔ [مسلم : ۶۸۱ ] اور سنتِ وتر کے متعلق حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر کی حالت میں اپنی سواری پر ہی نماز پڑھ لیتے تھے ، چاہے اس کا رخ کسی طرف ہوتا ، آپ رات کی نماز میں اپنے سر سے اشارہ کرتے ، ہاں البتہ فرض نمازیں سواری پر نہیں پڑھتے تھے ، اور نماز وتر بھی سواری پر ہی پڑھ لیتے تھے ، اور ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter