یہ نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو آپ نے فرمایا : ( لِیُبَلِّغْ شَاہِدُکُمْ غَائِبَکُمْ ، لاَ تُصَلُّوْا بَعْدَ الْفَجْرِ إِلاَّ سَجْدَتَیْنِ ) ترجمہ : ’’ تم میں جو موجود ہے وہ غیر موجود کو پہنچا دے کہ تم فجر کے (طلوع ہونے کے ) بعد دو رکعتوں کے علاوہ کوئی نماز نہ پڑھو ۔‘‘ [ ابو داؤد : ۱۲۷۸۔ وصححہ الألبانی ] 2. ممنوعہ اوقات میں سببی نمازیں ممنوعہ اوقات میں سببی نمازوں کے پڑھنے کے جواز یا عدم جواز کے متعلق علماء رحمہم اللہ کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے ، اور صحیح یہ ہے کہ سببی نمازیں اس نہی سے مستثنی ہیں ، امام نووی رحمۃ اللہ علیہ احادیثِ نہی ذکر کرنے کے بعد کہتے ہیں : ’’ ان احادیث میں پانچ مذکورہ اوقات میں نماز پڑھنے سے منع کیا گیا ہے ، اور امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ ان میں غیر سببی نمازوں کا پڑھنا مکروہ ہے ، اور ادا کی جانے والی فرضی نمازوں کا پڑھنا جائز ہے ، اور جہاں تک سببی نوافل کاتعلق ہے جیسے تحیۃ المسجد، سجودِ تلاوت ، سجودِ شکر ، نمازِ عید ، نمازِ کسوف ، نمازِ جنازہ ، اور اسی طرح فوت ہونے والی نمازیں ہیں ، تو ان کے بارے میں ان کے ما بین اختلاف پایا جاتا ہے ، چنانچہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور ایک گروہ ان نمازوں کو ان اوقات میں بلا کراہت جائز قرار دیتے ہیں ، اور امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور کچھ دیگر علماء کے نزدیک یہ نمازیں بھی احادیثِ نہی میں شامل ہیں ، اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی دلیل یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نمازِ عصر کے بعد سنتِ ظہر کا پڑھنا ثابت ہے ، اور یہ قضا ہونے والی سنت کے پڑھنے کی صریح دلیل ہے ، تو کوئی اور سببی نماز جس کا سبب ممنوع وقت میں ظاہر ہواسے بالاولی پڑھا جا سکتا ہے ، اور قضا ہونے والی فرض نماز اور اسی طرح نمازِ جنازہ بھی بالاولی پڑھی جا سکتی ہے ۔‘‘ |