ترجمہ : ’’ جب سورج تھوڑا سا ظاہر ہو جائے تو نماز مؤخر کردو یہاں تک کہ وہ اچھی طرح واضح ہو جائے ، اور جب تھوڑا سا چھپ جائے تو نماز مؤخر کر دو یہاں تک کہ وہ اچھی طرح غائب ہو جائے ۔‘‘[ البخاری : ۳۲۷۲ ، مسلم : ۸۲۹ ] یہ تمام احادیث ‘ مذکورہ اوقات میں نمازِ نفل کے ممنوع ہونے پر دلالت کرتی ہیں ، اور ان کے علاوہ بھی کئی احادیث صحیحین وغیرہ میں موجود ہیں ، اور میں نے امام ابن باز رحمۃ اللہ علیہ سے صحیح مسلم کی حدیث :۸۲۷ کی شرح کے دوران سنا تھاکہ نمازِ فجر اور نماز عصر کے بعد نماز کے ممنوع ہونے کے بارے میں وارد احادیث متواتر کے درجہ تک پہنچتی ہیں ، اور ممنوعہ اوقات پانچ ہیں ، اور صحیح یہ ہے کہ سببی نمازیں مثلا طواف کے بعد دو رکعتیں ، تحیۃ المسجد ، نمازِ کسوف اور نمازِ جنازہ وقتِ طلوع اور وقتِ غروب کے علاوہ باقی ممنوع اوقات میں پڑھی جا سکتی ہیں ۔ یاد رہے کہ ان پانچ اوقات کے علاوہ فجر صادق کے طلوع ہونے کے بعد فجر کی سنتوں کے سوا کوئی اورنفل نماز پڑھنا بھی ممنوع ہے ، جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( لاَ صَلاَۃَ بَعْدَ الْفَجْرِ إِلاَّ سَجْدَتَیْنِ ) یعنی ’’ فجر کے ( طلوع ہونے کے ) بعد سوائے دو رکعتوں کے اور کوئی نماز نہیں ۔‘‘ [ احمد : ۲/۱۰۴ ، الترمذی : ۴۱۹ ، ابو داؤد : ۱۲۷۸ ، ابن ماجہ : ۲۳۵ ۔ وصححہ الألبانی ] اور اس کی مزید وضاحت ابو داؤد کی روایت سے ہوتی ہے ، اس میں یہ ہے کہ یسار مولی ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے طلوعِ فجر کے بعد نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے کہا : اے یسار ! ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں |