حَتّٰی تَغْرُبَ الشَّمْسُ ، فَإِنَّہَا تَغْرُبُ بَیْنَ قَرْنَی شَیْطَانٍ ، وَحِیْنَئِذٍ یَسْجُدُ لَہَا الْکُفَّارُ) [ مسلم : ۸۳۲ ] ترجمہ : ’’ تم فجر کی نماز پڑھنے کے بعد نماز پڑھنا بند کردو یہاں تک کہ سورج طلوع ہو کر بلند ہو جائے ، کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان سے طلوع ہوتا ہے ، اور اسی وقت کفار اس کے سامنے سجدہ ریز ہوتے ہیں ، پھر نماز پڑھو کیونکہ اس وقت نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں ، یہاں تک کہ جب ( سورج آسمان کے عین وسط تک پہنچ جائے اور) تیر کا سایہ بالکل سیدھا کھڑا ہو ( نہ دائیں ہو اور نہ بائیں ) ، تو اس وقت نماز نہ پڑھو کیونکہ عین اسی وقت جہنم کو بھڑکایا جاتا ہے ، پھر جب سایہ آجائے تو نماز پڑھو کیونکہ اس وقت نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں ، یہاں تک کہ تم عصر کی نماز پڑھ لو ،پھر نماز پڑھنا بند کردو یہاں تک کہ سورج غروب ہو جائے ، کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے ، اور اسی وقت کفار اس کے سامنے سجدہ ریز ہوتے ہیں ۔‘‘ اور حضرت عقبہ بن عامر الجہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ تین گھڑیاں ایسی ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھنے اور فوت شدگان کو دفن کرنے سے منع فرماتے تھے ، جب سورج طلوع ہو رہا ہو یہاں تک کہ بلند ہو جائے ، اور جب دوپہر کے وقت (مشرق ومغرب کی طرف) کسی چیز کا سایہ نہ رہے یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے ، اور جب سورج غروب ہو رہا ہویہاں تک کہ مکمل طورپرغروب ہو جائے [مسلم :۸۳۱] اورحضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( إِذَا بَدَا حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوْا الصَّلاَۃَ حَتّٰی تَبْرُزَ ، وَإِذَا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوْا الصَّلاَۃَ حَتّٰی تَغِیْبَ ) |