اور ہم اس سے پہلے حضرت قیس بن عمرو رضی اللہ عنہ کی روایت ذکر کر چکے ہیں ، جس میں انہوں نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے فجر کی سنتیں نمازِ فجر کے بعد قضا کیں ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر خاموش رہے ۔ [ الترمذی : ۴۲۲ ، ابوداؤد : ۱۲۶۷ ، ابن ماجہ : ۱۱۵۴۔ وصححہ الألبانی ] اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( مَنْ لَّمْ یُصَلِّ رَکْعَتَیْ الْفَجْرِ فَلْیُصَلِّہِمَا بَعْدَ مَا تَطْلُعُ الشَّمْسُ ) ترجمہ : ’’ جو شخص فجر کی دو رکعات نہ پڑھ سکا ، وہ طلوعِ آفتاب کے بعد انہیں ادا کرلے ۔‘‘ [الترمذی : ۴۲۳ ، ابن حبان : ۴۲۷۲ وغیرہما ۔ وصححہ الألبانی ] اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی سنتیں نیند کی وجہ سے نہیں پڑھ سکے تھے ، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں طلوعِ آفتاب کے بعد قضا کیا ۔ [ابن ماجہ : ۱۱۵۵۔ وصححہ الألبانی ] اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات بھی ثابت ہے کہ جب آپ سفر میں نماز فجر کے وقت سوئے رہ گئے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی سنتیں بھی قضا کیں ، اور انہیں فرض نماز سے پہلے ادا کیا ، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرض نماز ادا فرمائی ، اور یہ سورج کے بلند ہونے کے بعد تھا ۔ [ مسلم : ۶۸۱ ] یہ تمام احادیث اس بات کی دلیل ہیں کہ ظہر کی پہلی چار سنتوں کو ظہر کے بعد ، اور فجر کی پہلی دو سنتوں کو نمازِ فجر کے بعد یا سورج کے بلند ہونے کے بعد قضا کرنا مستحب ہے ، اسی طرح فوت ہونے والی کسی بھی نماز کی سنتیں بھی فرض نماز کے ساتھ ہی قضا کی جائیں گی ۔ اور میں نے اپنے استاذ امام ابن باز رحمۃ اللہ علیہ سے سوال کیا کہ کیا فرض نمازوں کی مؤکدہ |