اللّٰہُ أَحَدٌ ﴾ ایک ایک رکعت میں پڑھتے تھے۔ [ الترمذی : ۴۶۲ ، النسائی : ۱۷۰۲ ، ابن ماجہ : ۱۱۷۲ ۔ وصححہ الألبانی ] امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ یہ حدیث روایت کرکے کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان سورتوں میں سے ایک ایک سورت ہررکعت میں پڑھتے تھے۔[الترمذی : ۲/۳۲۶] اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے جب سوال کیا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ وتر میں کیا پڑھتے تھے ، تو انہوں نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت میں ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلٰی ﴾ اوردوسری میں ﴿ قُلْ یٰا أَیُّہَا الْکٰافِرُوْنَ ﴾ اور تیسری میں ﴿ قُلْ ہُوَ اللّٰہُ أَحَدٌ ﴾ اور معوذتین پڑھتے تھے۔ [ الترمذی : ۴۶۳ ، ابو داؤد : ۱۴۲۴ ، ابن ماجہ : ۱۱۷۳ ۔ وصححہ الألبانی، اور بہت سارے اہلِ علم نے اسے ضعیف کہا ہے : نیل الأوطار : ۲/۲۱۱ ، ۲۱۲۔ ورواہ الحاکم : ۱/۳۰۵أیضا وصححہ ووافقہ الذہبی ،وصححہ الأرناؤط فی جامع الأصول : ۶/۵۲ ، وقال محقق سبل السلام : ۳/۵۴ : وقال الحافظ ابن حجر فی نتائج الأفکار : ۱/۵۱۳ : وہو حدیث حسن ] اور میں نے اپنے استاذ امام عبد العزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ سے بلوغ المرام کی حدیث نمبر ۴۰۹ کی شرح کے دوران سنا کہ ( زیادۃ المعوذتین ضعیفۃ والمحفوظ ﴿ قُلْ ہُوَ اللّٰہُ أَحَدٌ ﴾ولکن لو صح حدیث عائشۃ ہذا فتارۃ فتارۃ ) ’’ اس حدیث میں معوذتین کا اضافہ ضعیف ہے اور محفوظ روایت میں صرف ﴿ قُلْ ہُوَ اللّٰہُ أَحَدٌ ﴾کا ذکر ہے ، اور اگر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ روایت صحیح بھی ہو تو کبھی سورۃ الاخلاص پڑھ لی جائے اورکبھی اس کے ساتھ معوذتین کو بھی پڑھ لیاجائے ۔‘‘ |