روزے رکھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دوران ہمیں قیام نہیں کرایا،یہاں تک کہ صرف سات روزے باقی رہ گئے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ۲۳ کی را ت کو ہمارے ساتھ قیام کیا، اور اتنی لمبی قراء ت کی کہ ایک تہائی رات گزرگئی، پھر چوبیسویں رات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام نہیں پڑھایا، پھر پچیسویں رات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام پڑھایا،یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی، تو ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کاش کہ آپ رات کا بقیہ حصہ بھی قیام ہی پڑھاتے ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( إِنَّہُ مَنْ قَامَ مَعَ الْإِمَامِ حَتّٰی یَنْصَرِفَ کَتَبَ اللّٰہُ لَہُ قِیَامَ لَیْلَۃٍ) ترجمہ : ’’ جو شخص امام کے ساتھ قیام کرے یہاں تک کہ امام قیام سے فارغ ہو جائے تو اللہ تعالی اس کیلئے پوری رات کے قیام کا ثواب لکھ دیتا ہے ‘‘ پھر چھبیسویں رات گذر گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام نہیں پڑھایا، پھر ستائیسویں رات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں اور ازواجِ مطہرات اور دیگر لوگوں کو جمع کرکے اتنا لمبا قیام پڑھایا کہ ہمیں سحری کے فوت ہوجانے کا خطرہ پیدا ہو گیا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہِ رمضان کے باقی ایام میں ہمارے ساتھ قیام نہیں فرمایا ۔‘‘ [احمد : ۵/۱۵۹ ، الترمذی : ۸۰۶،وقال : حسن صحیح ، ابوداؤد : ۱۳۷۵،النسائی :۱۶۰۵،ابن ماجہ :۱۳۲۷ ، ابن خزیمہ : ۲۲۰۶،ابن حبان : ۲۵۳۸۔ وصححہ الألبانی ] اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آدھی رات کے وقت نکلے اور مسجد میں نماز پڑھنا شروع کردی ، چنانچہ کچھ لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز پڑھی ، اور جب صبح ہوئی تو لوگوں نے ایک دوسرے کو اس نماز کے متعلق بتایا ، اس لئے دوسری رات کو اور زیادہ لوگ جمع ہو گئے ، اور انہوں نے رسول |