(۷) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی آخری رکعت میں سمع اللہ لمن حمدہ کہنے کے بعد قنوت پڑھتے ، اور دعا کرتے ہوئے یوں فرماتے : ( اَللّٰہُمَّ اَنْجِ الْوَلِیْدَ بْنَ الْوَلِیْدِ ، وَسَلَمَۃَ بْنَ ہِشَامٍ ، وَعَیَّاشَ بْنَ أَبِیْ رَبِیْعَۃَ ، وَالْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ ، اَللّٰہُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَکَ عَلٰی مُضَر ، اَللّٰہُمَّ اجْعَلْہَا عَلَیْہِمْ سِنِیْنَ کَسِنِیْ یُوْسُفَ ) ترجمہ : ’’ اے اللہ ! ولید بن ولید ، سلمہ بن ہشام ، عیاش بن ابی ربیعہ اور کمزور مومنوں کو نجات دے ، اے اللہ ! مضر پر اپنا سخت عذاب نازل فرما ، اے اللہ ! انہیں قحط سالی میں مبتلا فرما جیسا کہ یوسف ( علیہ السلام) کے زمانے کی قحط سالی تھی ۔‘‘ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے قنوت چھوڑ دی ہے ، تو میں نے کہا : میں دیکھتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کیلئے دعا چھوڑ دی ہے ؟ تو مجھے جواب دیا گیا کہ آپ دیکھتے نہیں کہ وہ ( جن کیلئے دعا کرتے تھے) واپس آ چکے ہیں ! [ البخاری : ۸۰۴ ، مسلم : ۶۷۵ ] اور بخاری کی ایک اور روایت میں یہ الفاظ ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی پر بد دعا ، یا کسی کے حق میں دعا کرنا چاہتے تو رکوع کے بعد کرتے ۔ [ البخاری : ۴۵۶۰] اور مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں ، اور بخاری کی ایک اور روایت میں ہے کہ عشاء کی نماز کے دوران قنوت پڑھتے تھے ۔ [ البخاری : ۴۵۹۸ ، مسلم : ۶۷۵ ] (۸) عبد الرحمن بن ابزی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ |