Maktaba Wahhabi

82 - 181
اور تیسرا یہ ہے کہ قنوت بوقت ضرورت مسنون ہے ، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم نے قنوت پڑھی ، پھر اس کے اسباب کے ختم ہونے پر اسے چھوڑ دیا ، لہذا مصائب کے وقت ہی قنوت کا پڑھنا مشروع ہے ۔ اور یہ فقہاء الحدیث کا مذہب ہے ، اور یہی درست ہے [ فتاوی ابن تیمیہ : ۲۳/۹۹ ، ۱۰۵ ۔ ۱۰۸ ] نیز ان کا کہنا ہے کہ ’’ وتر کے علاوہ کسی اور نماز میں قنوت کا پڑھنا مشروع نہیں ، الا یہ کہ مسلمانوں پر کوئی مصیبت نازل ہو تو تمام نمازی تمام نمازوں میں خصوصا فجر اور مغرب میں اس مصیبت کے مطابق قنوت پڑھ سکتے ہیں ۔‘‘[ الاختیارات الفقہیہ : ۹۷ ] قنوتِ نازلہ کے بارے میں مختلف احادیث (۱) حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ماہ تک رعل اور ذکوان نامی قبائل پر بد دعا کرتے رہے ۔ اور صحیح مسلم کی ایک اور روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیس دن تک ان لوگوں پر بددعا کی جنہوں نے بئرِ معونہ کے مقام پر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو شہید کیا تھا ۔ اور تیسری روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنا غم کبھی نہیں ہوا جتنا ان ستر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شہادت پر ہوا جنہیں قراء کہا جاتا تھا اور انہیں بئرِ معونہ کے مقام پر شہید کردیا گیا تھا ، اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پورا مہینہ ان کے قاتلوں پر بد دعا کرتے رہے ۔ [البخاری : ۱۰۰۴، مسلم : ۶۷۷ ] (۲) حضرت خفاف بن إیماء الغفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا ، پھر سر اٹھایا اور فرمایا :
Flag Counter