Maktaba Wahhabi

65 - 181
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ’’۔۔۔۔۔۔۔ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے مسواک ، اور وضو کا پانی تیار کرتیں ،پھر اللہ تعالی رات کے جس حصے میں چاہتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اٹھا دیتا ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک اور وضو کرتے ، اور پھرسات رکعات ادا فرماتے ، ان میں سے صرف چھٹی رکعت کے آخر میں تشہد کیلئے بیٹھتے ، پھر اللہ تعالی کا ذکر کرتے ، اور دعا مانگتے ۔‘‘ [ ابن حبان ( الإحسان ) : ۲۴۴۱ ۔ وقال الأرناؤط : إسنادہ صحیح علی شرطہما ، وأخرجہ أحمد بنحوہ : ۶/۵۴ ] 7. پانچ رکعات ، ان میں تشہد صرف آخری رکعت میں حضرت ابو ایوب الأنصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( اَلْوِتْرُ حَقٌّ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ ، فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُّوْتِرَبِخَمْسٍ فَلْیَفْعَلْ ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُّوْتِرَ بِثَلاَثٍ فَلْیَفْعَلْ ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُّوْتِرَ بِوَاحِدَۃٍ فَلْیَفْعَلْ ) ترجمہ : ’’ نمازِ وتر ہر مسلمان پر حق ہے ، لہذا جو شخص پانچ وتر پڑھنا چاہے وہ پانچ پڑھ لے ، اور جو آدمی تین وتر پڑھنا چاہے وہ تین پڑھ لے ، اور جو شخص ایک وتر پڑھنا چاہے وہ ایک پڑھ لے ‘‘ [ ابو داؤد : ۱۴۲۲ ، النسائی : ۱۷۱۲ ، ابن ماجہ : ۱۱۹۰ ۔ وصححہ الألبانی ] اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی ایک روایت سے یہ ثابت ہے کہ نمازِ وتر کی اس کیفیت میں تشہد صرف پانچویں رکعت میں ہو گا ۔ [ مسلم :۷۳۷] 8. تین رکعات ، دو رکعتوں کے بعد سلام ، پھر ایک رکعت وتر حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتوں اور ایک رکعت کے درمیان سلام کے ساتھ فاصلہ کیا کرتے تھے جوکہ ہمیں بھی سنائی دیتا تھا ۔ [ابن حبان : ۲۴۳۳ ، ۲۴۳۴، ۲۴۳۵، احمد : ۲/۷۶ ، وقال الحافظ فی الفتح :
Flag Counter