Maktaba Wahhabi

180 - 181
دوبارہ پڑھنے کا مطلق حکم دیا ہے اور نمازوں میں فرق نہیں کیا ، اور یہی صحیح موقف ہے ۔ [شرح مسلم للنووی : ۵/۱۵۴] اور حضرت محجن رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے ، نماز کیلئے اذان کہی گئی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر چلے گئے ، پھر جب واپس آئے تو دیکھا کہ محجن رضی اللہ عنہ اپنی جگہ پر ہی بیٹھے ہوئے ہیں ، تو آپ نے پوچھا : ’’تمہیں نماز پڑھنے سے کس چیز نے رو۔کا ؟ کیا تم مسلمان نہیں ہو ؟ ‘‘ انہوں نے کہا : کیوں نہیں ، ( میں مسلمان ہی ہوں ) لیکن میں نے اپنے گھر میں ہی نماز پڑھ لی تھی ، تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشا د فرمایا : ( إِذَا جِئْتَ فَصَلِّ مَعَ النَّاسِ ، وَإِنْ کُنْتَ قَدْ صَلَّیْتَ ) ترجمہ : ’’ خواہ تم نے نماز پڑھ لی ہو ، جب آؤ تو لوگوں کے ساتھ بھی نماز پڑھ لیا کرو ‘‘ [ النسائی : ۸۵۷۔ وصححہ الألبانی ] یہ اور ان کی ہم معنی دیگر تمام احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ جس شخص نے نماز پڑھ لی ہو ، پھر اسے اسی نماز کی جماعت مل جائے تو وہ نفل کی نیت کے ساتھ جماعت میں شامل ہو جائے ، اگرچہ وہ وقتِ کراہت کیوں نہ ہو ، جیسا کہ حضرت یزید بن الأسود رضی اللہ عنہ کی حدیث میں اس بات کی صراحت ہے کہ وہ نمازِ فجر کا وقت تھا ، اور حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ اور حضرت محجن رضی اللہ عنہ کی روایات میں نماز دوبارہ پڑھنے کا مطلق حکم ہے ، اور ان میں نمازوں کے درمیان تفریق نہیں کی گئی ، لہذا یہ احادیث ان احادیث کے عموم کی تخصیص کر رہی ہیں جن میں ممنوع اوقات میں نماز پڑھنے سے منع کیا گیا ہے ۔ [ نیل الأوطار : ۲/۲۹۸]
Flag Counter