اور رہی حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ‘ جس میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ عصر کے بعد میرے گھر میں آئے ، اور آپ نے دو رکعتیں پڑھیں ، تو میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے آج وہ نماز پڑھی ہے جو آپ پہلے نہیں پڑھتے تھے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا : ’’ میرے پاس کچھ مال آیا تھا اور میں اتنا مشغول ہوا کہ جو دو رکعتیں میں نمازِ ظہر کے بعد پڑھتا تھا وہ نہ پڑھ سکا ، اس لئے میں نے وہ دو رکعتیں اب پڑھی ہیں۔‘‘ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اگر ہم سے وہ دو رکعتیں فوت ہو جائیں تو کیا ہم بھی قضا کر لیا کریں ؟ آپ نے فرمایا : نہیں ۔ [احمد : ۶/۳۱۵ ۔ وسندہ جید کما قال الإمام ابن باز رحمہ اللہ أثناء تقریرہ علی الحدیث : ۱۸۸ من بلوغ المرام] تو یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص میں سے ہے ، امام الصنعانی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں : ’’ اور یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ اس وقت نماز قضا کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات میں سے ہے ۔‘‘ [ سبل السلام : ۲/۵۲۔ نیل الأوطار : ۲/۲۶۲ ] اسی طرح امام ابن باز رحمۃ اللہ علیہ نے بھی بلوغ المرام کی حدیث : ۱۸۸ کی شرح کے دوران اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک خصوصیت قرار دیا۔ اور ممنوعہ اوقات میں فرائض کو قضا کرنا بھی جائز ہے ، جیسا کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (مَنْ نَسِیَ صَلاَۃً فَلْیُصَلِّہَا إِذَا ذَکَرَہَا ، لاَ کَفَّارَۃَ لَہَا إِلاَّ ذٰلِکَ) ترجمہ : ’’ جو آدمی کسی نماز کو بھول جائے تو وہ اسے اس وقت پڑھ لے جب اسے یاد آئے ، اس کیلئے اس کے سوا اور کوئی کفارہ نہیں ۔‘‘ |