مَعَہُ ، فَإِنَّہَا لَہُ نَافِلَۃٌ ) ترجمہ : ’’ تم میں سے کوئی شخص جب اپنے کجاوے میں نماز پڑھ لے ، پھر امام کو اس حالت میں پائے کہ اس نے ابھی نماز نہ پڑھی ہو ، تو وہ اس کے ساتھ بھی نماز پڑھ لے ، اور یہ اس کیلئے نفل نماز ہوگی ۔‘‘[ ابو داؤد : ۵۷۵ ] اور حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ارشاد فرمایا : (کَیْفَ أَنْتَ إِذَا کَانَتْ عَلَیْکَ أُمَرَائُ یُؤَخِّرُوْنَ الصَّلاَۃَ عَنْ وَقْتِہَا ، أَوْ یُمِیْتُوْنَ الصَّلاَۃَ عَنْ وَقْتِہَا ؟) ترجمہ : ’’ اس وقت تمہاری کیا حالت ہو گی جب تم پر ایسے امیر مقرر کئے جائیں گے کہ جو نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کریں گے یا اس کا افضل وقت نکال کر اسے ادا کریں گے ؟ ‘‘ میں نے کہا : آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں ( کہ میں اس وقت کیا کروں ؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( صَلِّ الصَّلاَۃَ لِوَقْتِہَا ، فَإِنْ أَدْرَکْتَہَا مَعَہُمْ فَصَلِّ ، فَإِنَّہَا لَکَ نَافِلَۃٌ [وَلاَ تَقُلْ إِنِّیْ قَدْ صَلَّیْتُ فَلاَ أُصَلِّیْ ] ) ترجمہ : ’’ تم بر وقت نماز پڑھ لینا ، پھر اگر تمہیں ان کے ساتھ بھی نماز مل جائے تو پڑھ لینا ، اور وہ تمہارے لئے نفل نماز ہوگی ، اور یہ مت کہنا کہ میں تو نماز پڑھ چکا ہوں ، اس لئے میں نہیں پڑھتا ۔‘‘[ مسلم : ۶۴۸ ] امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں : اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ فجر ، عصر اور مغرب کی نمازوں کوباقی نمازوں کی طرح دوبارہ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز |