Maktaba Wahhabi

168 - 181
اس مسئلے میں مزید وضاحت کیلئے دیکھئے : [ المغنی لابن قدامہ : ۲/۳۵۸ ، نیل الأوطار : ۲/۳۱۳ ۔ اس میں امام الشوکانی کا کہنا ہے کہ سجدۂ تلاوت کیلئے ستر کو ڈھانپنا اور استقبالِ قبلہ کرنا بالاتفاق معتبر ہے ۔ فتح الباری : ۲/۵۵۳ ، سبل السلام : ۲/۳۷۹ ، الشرح الممتع : ۴/۱۲۶ ، فتاوی ابن باز : ۱۱/۴۰۶ ] اور اگر سجدۂ تلاوت نماز میں ہو تو سجدے میں جاتے ہوئے اور اس سے اٹھتے ہوئے تکبیر کہے ، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے دوران نیچے جاتے ہوئے اور اوپر اٹھتے ہوئے ہر مرتبہ تکبیر کہتے تھے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ( صَلُّوْا کَمَا رَأَیْتُمُوْنِیْ أُصَلِّیْ ) یعنی ’’ تم نماز اسی طرح پڑھو جیسا کہ تم مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو ۔‘‘[البخاری : ۵۹۵ ] [اور اسی بات کو امام ابن باز رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ترجیح دی ہے ۔ مجموع فتاوی ومقالات متنوعۃ : ۱۱/۴۰۶، نیز دیکھئے : المختارات الجلیۃ من المسائل الفقہیۃ للسعدی : ۴۹ ] اور جب آیتِ سجدہ سورت کے آخر میں ہو اور وہ نماز میں اسی کو پڑھ رہا ہو تو اسے اختیار ہے ، چاہے تو رکوع میں چلا جائے ، اور چاہے تو سجدۂ تلاوت کر لے ، پھر کھڑا ہو کر مزید کچھ قراء ت کر لے اور رکوع میں چلا جائے ، اور یہ بھی جائز ہے کہ وہ کھڑا ہو کر بغیر کچھ پڑھے رکوع میں چلا جائے ۔ [ المغنی لابن قدامہ : ۲/۳۶۹ ] 7. سجدۂ تلاوت کی دعا سجدۂ تلاوت میں بھی وہی دعا پڑھے جو سجدۂ نماز میں پڑھی جاتی ہے ، اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت سجودِ قرآن میں یہ دعا بار بار پڑھتے تھے :
Flag Counter