Maktaba Wahhabi

162 - 181
اور سجودِ تلاوت کے سنتِ مؤکدہ ہونے اور واجب نہ ہونے کی سب سے واضح دلیل حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے ، وہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سورۃ النجم کو پڑھا ، تو انہوں نے اس میں سجدہ نہ کیا ۔ [ البخاری : ۱۰۷۲ ، ۱۰۷۳ ، مسلم : ۵۷۷] اور امام نووی رحمۃ اللہ علیہ ، حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ اور ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس بات کو ترجیح دی ہے کہ حدیثِ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سجدۂ تلاوت نہ کرنے کے جواز کی دلیل ہے ، اور یہ کہ سجدۂ تلاوت سنت مؤکدہ ہے نہ کہ واجب ، کیونکہ اگر واجب ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت زید رضی اللہ عنہ کو اس کا حکم دیتے ۔ [شرح مسلم للنووی : ۵/۸۱ ، المغنی لابن قدامہ : ۲/۳۶۵ ، فتح الباری لابن حجر : ۲/۵۵۵] اور حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں : ’’ سجدۂ تلاوت کے واجب نہ ہونے کی سب سے قوی دلیل حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے ۔ [ فتح الباری : ۲/۵۵۸ ] لیکن امام ابن باز رحمۃ اللہ علیہ ان کا تعاقب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’ اس سے زیادہ قوی ، اور سجدۂ تلاوت کے واجب نہ ہونے کی سب سے واضح دلیل حضرت زید رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے ، کیونکہ اس میں یہ ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر سورۃ النجم کو پڑھا اور اس میں سجدہ نہ کیا ، اور نہ ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کا حکم دیا ، اور اگر وہ واجب ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اس کا حکم ضرور دیتے ۔‘‘ [حاشیۃ فتح الباری لابن باز : ۲/۵۵۸] 3. اگر قاریٔ قرآن سجدۂ تلاوت کرے تو سننے والا بھی کرے ، اور اگر وہ نہ کرے تو سننے والا بھی نہ کرے ، جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے جوکہ سابقہ سطور میں گذر چکی ہے ۔
Flag Counter