۲۳۵ ، وصححہ الألبانی فی صحیح الجامع : ۱۰۸۸ ] 5. رات کو جلدی سونے کی کوشش کرے ، تاکہ نیند پوری کرنے کے بعد اسے قوت اور نشاط حاصل ہو اور اسے اس کے ساتھ قیام اللیل اور نمازِ فجر کیلئے مدد مل سکے ۔ حضرت ابو برزہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عشاء سے پہلے سونا اور عشاء کے بعد گفتگو کرنا نا پسند کرتے تھے ۔ [ البخاری : ۵۶۸ ، مسلم : ۶۴۷] 6. آدابِ نیند کا لحاظ کرنا ، اور وہ یہ ہیں : وہ باوضو ہو کر سوئے ، اور اگر تحیۃ الوضو کی دو رکعات بھی پڑھ لے تو اور بہتر ہے ، اس کے بعد سونے کے اذکار پڑھے ، اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو جمع کرکے آخری تین سورتیں پڑھے اور ان میں پھونک مار کر جہاں تک ہو سکے اپنے پورے جسم پر ہاتھوں کو پھیر لے ، اپنے سر اور چہرے سے شروع کرے اور اپنے جسم کے سامنے والے حصے پر انہیں پھیر لے ، اور یہ عمل تین مرتبہ کرے ، پھر آیۃ الکرسی اور سورۃ البقرۃ کی آخری دو آیات پڑھے ، اور نیند کے باقی اذکار مکمل کرے ۔ [ حصن المسلم للمؤلف : ۶۸ ۔ ۷۸ ] یہ اذکار اسے قیام اللیل کی خاطر بیدار ہونے کیلئے مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں ، نیز اس کے علاوہ وہ اپنے قریب ٹائم پیس بھی رکھ لے ، یا اپنے گھر والوں ، یا رشتہ داروں ، یا پڑوسیوں ، یا اپنے ساتھیوں میں سے کسی ایک کو تاکید کردے کہ وہ اسے جگا دیں ۔ 7. قیام اللیل کیلئے معاون دیگراسباب کو اختیار کرنا ، مثلا یہ کہ وہ کم کھائے ، دن کے وقت اپنے آپ کو بے فائدہ کاموں میں مت تھکائے ، اور اپنے اوقات کو نفع بخش کاموں کیلئے منظم کرے ، اور دن کے وقت قیلولہ کرنا نہ چھوڑے کیونکہ قیلولہ قیام اللیل کیلئے مددگار ثابت ہوتا ہے ، اور گناہوں سے اجتناب کرے ، کیونکہ امام سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ |