Maktaba Wahhabi

148 - 181
سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا : ’’ میں ایک گناہ کرنے کی بناء پر پانچ ماہ تک قیام اللیل سے محروم رہا ‘‘ لہذا گناہوں کی وجہ سے بندہ بہت ساری غنیمتوں سے محروم ہو جاتا ہے ، اور قیام اللیل کے لئے سب سے بڑا معاون سبب یہ ہے کہ انسان کا دل مسلمانوں کے متعلق (بغض ، کینہ اور حسد وغیرہ) سے ،اور اس کا دامن بدعات سے پاک ہو ،اور وہ دنیا کے فضول کاموں سے اعراض کرنے والا ہو ، اور تمام اسباب میں سب سے بڑا سبب اللہ تعالی سے محبت اور اس پر مضبوط ایمان ہے ، جو کہ اسے اس بات پر آمادہ کرتا ہے کہ وہ رات کو اٹھ کر اپنے رب تعالی سے سرگوشی کرے جو کہ اس کے قریب ہوتا ہے اور اسے دیکھ رہا ہوتا ہے ، اور یہی چیز اسے قیام اللیل کو لمبا کرنے پر بھی آمادہ کرتی ہے ۔ [ مختصر منہاج القاصدین لابن قدامہ : ۶۷ ۔۶۸ ] اور صحیح حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( إِنَّ فِیْ اللَّیْلِ لَسَاعَۃً لاَ یُوَافِقُہَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ یَسْأَلُ اللّٰہَ خَیْرًا مِّنْ أَمْرِ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ إِلاَّ أَعْطَاہُ إِیَّاہُ وَذٰلِکَ کُلَّ لَیْلَۃٍ ) ترجمہ : ’’بے شک ہر رات کو ایک گھڑی ایسی آتی ہے کہ جس میں کوئی بندۂ مسلمان اللہ تعالی سے دنیا وآخرت کی کوئی بھلائی طلب کرے تو اللہ تعالی اسے وہ بھلائی ضرور عطا کرتا ہے ۔‘‘[ مسلم : ۷۵۷ ]
Flag Counter