Maktaba Wahhabi

138 - 181
مطابق نمازِ تہجد پڑھے ، تاکہ اس میں اکتاہٹ پیدا نہ ہو ، لہذا اگر اسے لمبا قیام کرنے میں راحت محسوس ہو تو وہ لمبا قیام کر لے ، اور اگر اسے مختصر قیام کرنے میں راحت محسوس ہو ، اور وہ یہ سمجھے کہ اس طرح اسے زیادہ خشوع حاصل ہو گا ، اور اسے عبادت کی لذت محسوس ہو گی ، تووہ مختصر قیام کر لے ، اور سجدے جس قدر زیادہ ہونگے اتنا ہی بہتر ہو گا ، لہذا اگر مسلمان لمبا قیام اور زیادہ رکوع وسجود کرنے کی استطاعت رکھتا ہو تو اس کے حق میں یہی افضل ہے کہ وہ دونوں امور کو جمع کر لے ، اور یہی معتدل نماز ہے کہ اگر وہ لمبا قیام کرے تو رکوع وسجود بھی لمبے کرے ، اور اگر وہ مختصر قیام کرے تو رکوع وسجود بھی مختصر کرے ۔ [ یہ بات انہوں نے منتقی الأخبار کی حدیث ۱۲۶۱ کی شرح کرتے ہوئے ذکر کی ] اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عبادت میں انتہائی مشقت اٹھاتے تھے ، اور انہیں اس کی لذت محسوس ہوتی تھی ، اور آپ بعض اوقات اتنا لمبا قیام فرماتے کہ آپ کے پاؤں مبارک پھٹنے لگتے ، جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے ثابت ہے جس کا تذکرہ پہلے ہو چکا ہے ، اور یہ بھی ثابت ہے کہ آپ نے ایک ہی رکعت میں سورۃ البقرۃ ، سورۃ النساء اور سورۃ آل عمران کی تلاوت فرمائی ، جیسا کہ صحیح مسلم کی حدیث (۷۷۲)پہلے گذر چکی ہے ، اور حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکعات میں سورۃ البقرۃ ، سورۃ آل عمران ، سورۃ النساء ، سورۃ المائدۃ اور سورۃ الأنعام کی قراء ت فرمائی ۔ [ ابو داؤد : ۸۷۳ ، النسائی : ۱۰۴۹ ۔ یہ حدیث بھی پہلے گذر چکی ہے ] اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو گیارہ رکعات پڑھتے تھے ، اور آپ کا ایک سجدہ پچاس آیات کی قراء ت کے برابر ہوتا ۔ [ البخاری : ۹۹۴]
Flag Counter