Maktaba Wahhabi

133 - 181
یعنی ’’ جو شخص رات کو نفل نماز پڑھے وہ اس کے آخر میں ( صبح ہونے سے پہلے ) نمازِ وتر پڑھے ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا حکم دیا کرتے تھے ۔‘‘ [ البخاری : ۹۹۸ ، مسلم : ۷۵۱ ] 11. اپنی نیند اور اپنے قیام دونوں پر اللہ تعالی سے اجر وثواب کا طلبگار ہو ایک مرتبہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو موسی الأشعری رضی اللہ عنہ نے آپس میں اعمال صالحہ کا مذاکرہ کیا ، تو حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا : اے عبد اللہ ( ابو موسی الأشعری رضی اللہ عنہ کا نام ) ! آپ قرآن کیسے پڑھتے ہیں ؟ انہوں نے کہا : میں ہمیشہ دن رات پڑھتا رہتا ہوں ، اور اے معاذ ! آپ کیسے پڑھتے ہیں ؟ انہوں نے جواب دیا : میں رات کے ابتدائی حصے میں سوتا ہوں ، پھر بیدار ہو کر قرآن پڑھتا ہوں جتنا اللہ تعالی چاہتا ہے ، اور یوں میں اپنی نیند پر بھی اللہ تعالی سے اجر کی امید رکھتا ہوں اور اپنے قیام پر بھی ۔ اور ایک روایت میں ہے کہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ سے کہا : آپ قرآن کیسے پڑھتے ہیں ؟ تو انہوں نے کہا : میں بیٹھے ہوئے ، کھڑے ہوئے ، اپنی سواری پر ہر حال میں اور دن اور رات میں ہر وقت پڑھتا رہتا ہوں ، اس پر حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا : میں رات کو سوتا بھی ہوں اور قیام بھی کرتا ہوں ، اور یوں میں نیند اور قیام دونوں پر اللہ تعالی سے اجر وثواب کی امید رکھتا ہوں ۔ [ البخاری : ۴۳۴۱ ، مسلم : ۱۷۳۳ ] حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں : اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ وہ اپنے آرام پر بھی اسی طرح ثواب کے طلبگار تھے جیسا کہ تھکاوٹ پر طلبگار تھے ، کیونکہ اگر آرام اس نیت سے کیا جائے کہ تاکہ عبادت آسانی
Flag Counter