سے کی جاسکے ، تو اس پر بھی ثواب ملتا ہے ۔ [ فتح الباری : ۸/۶۲ ] اور میں نے امام ابن باز رحمۃ اللہ علیہ سے سنا تھا کہ اس حدیث میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی سیرتِ طیبہ کا ذکر ہے ، اور یہ کہ وہ آپس میں عبادات کے متعلق مذاکرہ کرتے تھے ، اور نیند اور قیام دونوں پر ثواب کے طلبگار تھے ، لہذا مسلمان کو چاہئے کہ وہ اپنے اوقات کو منظم کرے ، کچھ وقت قرآن کیلئے ، اور کچھ وقت اپنے دیگر امور کیلئے ، اور کچھ وقت اپنے گھر والوں کیلئے خاص کرے ۔۔۔۔ [ یہ بات انہوں نے ریاض شہرکی مسجد ( الجامع الکبیر ) میں مورخہ ۲۲/۷/۱۴۱۶ بروز جمعرات کی صبح کو صحیح بخاری کی حدیث ۴۳۴۱ کی شرح کے دوران ذکر کی ] 12. قیام اللیل میں کثرتِ رکوع وسجود کے ساتھ لمبا قیام کرنا افضل ہے ، بشرطیکہ اپنی طاقت کے مطابق ہو اور اکتائے بغیر ہو ، جیسا کہ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( أَفْضَلُ الصَّلاَۃِ طُوْلُ الْقُنُوْتِ ) ’’ بہترین نمازوہ ہے جس میں قیام لمبا ہو ۔‘‘[ مسلم : ۷۵۶ ] اس حدیث میں (الْقُنُوْت) کا ذکر ہے اور اس کے کئی معانی ہیں ، مثلا : اطاعت ، خشوع وخضوع ، دعا ، نماز ، عبادت ، قیام ، خاموشی ، سکون وغیرہ ۔ [ النہایۃ فی غریب الحدیث والأثر : ۴/۱۱۱ ، مشارق الأنوار : ۲/۱۸۶ ، اور حافظ ابن حجر نے ابن العربی سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے القنوت کے دس معانی ذکر کئے ہیں ۔ فتح الباری : ۲/۴۹۱ ] اور امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میرے علم کے مطابق تمام علماء کے نزدیک اس حدیث میں قنوت سے مراد قیام ہے ۔ [ شرح مسلم : ۶/۲۸۱] |