Maktaba Wahhabi

132 - 181
کا آپ کے ساتھ باجماعت قیام کرنا ثابت ہے ان میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ، حضرت انس رضی اللہ عنہ ،ان کی والدہ اور ایک یتیم ، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ ، حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ ، حضرت ام حرام رضی اللہ عنہا ( حضرت انس رضی اللہ عنہ کی خالہ ) شامل ہیں جنہوں نے مختلف مواقع پر نفل نماز کم از کم ایک ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ باجماعت پڑھی ، اور ان کے بارے میں تمام احادیث اس رسالے میں پہلے گذر چکی ہیں ، اسی طرح حضرت عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کوبھی ایک ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نفل نماز پڑھائی ۔ [ البخاری : ۱۱۸۶ ، مسلم :۳۳] ۔ اور اسی طرح یہ بھی ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے گھر میں اپنے کئی صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو نفل نماز باجماعت پڑھائی ۔ [ المغنی : ۲/۵۶۷] تاہم اسے دائمی سنت بنانا درست نہیں ہے ، کبھی کبھار نفل نماز باجماعت پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، سوائے نمازِ تراویح کے کہ جسے ہمیشہ باجماعت پڑھنا سنت ہے ۔ [الاختیارات الفقہیہ لابن تیمیہ : ۹۸] 10. نمازِ تہجد کا اختتام نمازِ وتر کے ساتھ کرے ، جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( اِجْعَلُوْا آخِرَ صَلاَتِکُمْ بِاللَّیْلِ وِتْرًا ) ترجمہ : ’’ تم رات کی آخری نماز وتر بناؤ ۔‘‘ اور صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ ( مَنْ صَلّٰی مِنَ اللَّیْلِ فَلْیَجْعَلْ آخِرَ صَلاَتِہٖ وِتْرًا ( قَبْلَ الصّبُحِ ) فَإِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم کَانَ یَأْمُرُ بِذٰلِکَ )
Flag Counter