آپ نے فرمایا : ( رَحِمَہُ اللّٰہُ ، لَقَدْ أَذْکَرَنِیْ آیَۃً کُنْتُ أُنْسِیْتُہَا ) ترجمہ : ’’ اللہ تعالی اس پر رحم فرمائے ، اس نے مجھے ایک آیت یاد کرادی ہے جو کہ میں بھول چکا تھا ۔‘‘[ البخاری : ۵۰۳۷، مسلم : ۷۸۸] اور قرآن مجید کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ جب حافظ ِ قرآن دن اور رات کی نماز میں اس کی قراء ت کرے تو وہ اسے یاد رکھتا ہے ، جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( إِنَّمَا مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ کَمَثَلِ صَاحِبِ الْإِبِلِ الْمُعَقَّلَۃِ، إِنْ عَاہَدَ عَلَیْہَا أَمْسَکَہَا ، وَإِنْ أَطْلَقَہَا ذَہَبَتْ ) ترجمہ : ’’ بے شک حافظ ِ قرآن کی مثال باندھے ہوئے اونٹ کی طرح ہے ، اگر (اس کا مالک ) اس کا خیال رکھے تو اسے اپنے قابو میں رکھتا ہے ، اور اگر اسے چھوڑ دے تو وہ بھاگ جاتا ہے ۔‘‘ اور صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے : ( وَإِذَا قَامَ صَاحِبُ الْقُرْآنِ فَقَرَأَہُ بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِ ذَکَرَہُ ، وَإِذَا لَمْ یَقُمْ بِہٖ نَسِیَہُ ) ترجمہ : ’’ اور جب حافظِ قرآن قرآن مجید کو برابر دن رات پڑھتا رہے تو وہ اسے یاد رکھتا ہے ، اور اگر وہ اس کے ساتھ قیام نہ کرے تو وہ اسے بھول جاتا ہے۔‘‘ [ البخاری : ۵۰۳۱ ، مسلم : ۷۸۹ ] 9. قیام اللیل کبھی کبھی باجماعت پڑھنا جائز ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے باجماعت بھی پڑھا ہے اور اکیلے بھی ، تاہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر وبیشتر عادت یہ تھی کہ آپ نفل نمازاکیلے ہی پڑھتے تھے ، اور جن صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم |