Maktaba Wahhabi

126 - 181
اور حدیث کے الفاظ ’’ دنیا میں کئی لباس پہننے والی عورتیں قیامت کے دن برہنہ ہونگی ‘‘ کے بارے میں ابن الأثیر رحمۃ اللہ علیہ کا کہنا ہے کہ یہ در اصل انسان کے اپنے آگے بھیجے ہوئے اعمال صالحہ سے کنایہ ہے ، اور گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم یوں فرما رہے ہیں کہ کئی مالدار لوگ جنہوں نے دنیا میں کوئی خیر کا کام نہیں کیا ، وہ روزِ قیامت فقراء ہونگے ، اور لباس پہننے والے اور عیش وعشرت میں زندگی بسر کرنے والے کئی لوگ آخرت کے دن برہنہ اور بدحال ہونگے ۔ [ جامع الأصول فی أحادیث الرسول صلی اللہ علیہ وسلم : ۶/۶۸] اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ان کے والد حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ رات کو نماز پڑھتے جتنی اللہ چاہتا ، یہاں تک کہ جب رات کا آخری حصہ ہوتا تو آپ اپنے گھر والوں کو بھی بیدار کر دیتے اور فرماتے : اٹھو نماز پڑھو ، اٹھو نماز پڑھو ، پھر یہ آیت تلاوت فرماتے : ﴿ وَأْمُرْ أَہْلَکَ بِالصَّلاَۃِ وَاصْطَبِرْ عَلَیْہَا لاَ نَسْأَلُکَ رِزْقًا نَحْنُ نَرْزُقُکَ وَالْعَاقِبَۃُ لِلتَّقْوٰی ﴾ [ طہ : ۱۳۲ ] ترجمہ : ’’ اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دیجئے ، اور خود بھی اس پر ڈٹ جائیے ، ہم آپ سے رزق نہیں مانگتے ، وہ تو ہم خود آپ کو دیتے ہیں ، اور انجام (اہلِ ) تقوی ہی کیلئے ہے ۔‘‘[ المؤطأ : ۵۔ صححہ الأرناؤط فی جامع الأصول : ۶/۶۹ ، والألبانی فی تحقیق المشکاۃ : ۱۲۴۰ ] 8. نماز تہجد پڑھنے والا شخص حسبِ طاقت اس میں قرآن مجید کی قراء ت کرے ، اور غور وفکر کے ساتھ کرے ، اور اسے اختیار ہے ، چاہے تو اونچی آواز سے کرے اور چاہے تو پست آواز سے کرے ، تاہم اگر اونچی آواز سے قراء ت کرنا اسے چست رکھنے کا باعث ہو ، یا اس کے پاس کوئی ایسا شخص ہو جو اس کی قراء ت سن رہا ہو ، یا اس سے فائدہ اٹھا رہا
Flag Counter