5. قیام اللیل بغیر انقطاع کے ہمیشہ جاری رکھنا چاہئیے ، اور بہتر یہ ہے کہ مسلمان چند معلوم رکعات پر ہمیشگی کرے ، اگر وہ ہشاش بشاش ہو تو ان میں لمبا قیام کرے ، اور اگر اس میں سستی ہو تو ہلکا قیام کرے ، اور اگر وہ رکعات اس سے فوت ہو جائیں تو وہ انہیں قضا کرے ، جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( خُذُوْا مِنَ الْأعْمَالِ مَا تُطِیْقُوْنَ ، فَإِنَّ اللّٰہَ لاَ یَمَلُّ حَتّٰی تَمَلُّوْا ، وَإِنَّ أَحَبَّ الْأَعْمَالِ إِلیَ اللّٰہِ مَا دُوْوِمَ عَلَیْہِ وَإِنْ قَلَّ) ترجمہ : ’’ تم اپنی طاقت کے مطابق ہی عمل کیا کرو ، کیونکہ اللہ تعالی اس وقت تک نہیں اکتاتا جب تک تم خود نہ اکتا جاؤ ، اور اللہ تعالی کو سب سے محبوب عمل وہ ہے جس پر ہمیشگی کی جائے چاہے وہ کم کیوں نہ ہو ۔‘‘ [ البخاری :۱۹۷۰، مسلم : ۷۸۲ ۔ واللفظ لہ ] اور حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا : ( ٰیا عَبْدَ اللّٰہِ ! لاَ تَکُنْ مِثْلَ فُلاَنٍ ، کَانَ یَقُوْمُ اللَّیْلَ فَتَرَکَ قِیَامَ اللَّیْلِ ) ترجمہ : ’’ اے عبد اللہ ! تم فلاں آدمی کی طرح نہ بنو کہ وہ رات کو قیام کرتا تھا پھر اس نے قیام اللیل کوچھوڑ دیا ۔‘‘[ البخاری : ۱۱۵۲ ، مسلم : ۱۱۵۹] اورحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی نماز شروع فرماتے تو اسے ہمیشہ جاری رکھتے ، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نیند غالب آجاتی یا آپ کو کوئی تکلیف ہوتی جس سے آپ قیامِ لیل نہ کر پاتے تو دن کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم بارہ رکعات پڑھ لیتے ۔۔۔۔[ مسلم : ۷۴۶] |