اور حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر مایا : ( مَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِہٖ أَوْ نَامَ عَنْ شَیْئٍ مِنْہُ فَقَرَأَہُ بَیْنَ صَلاَۃِ الْفَجْرِ وَصَلاَۃِ الظُّہْرِ کُتِبَ لَہُ کَأَنَّمَا قَرَأَہُ مِنَ اللَّیْلِ ) ترجمہ : ’’ جو شخص اپنا ورد یا اس کا کچھ حصہ نیند کی وجہ سے نہ پڑھ سکے ، اور اسے نماز فجر اورنمازِ ظہر کے درمیان پڑھ لے تو وہ اس کیلئے ایسے ہی لکھ دیا جاتا ہے جیسا کہ اس نے اسے رات کو پڑھا ‘‘ [ مسلم : ۷۴۷] 6. اگر اس پر اونگھ طاری ہو تو اسے قیام اللیل ترک کرکے سو جانا چاہئیے یہاں تک کہ اس سے اونگھ کے آثار ختم ہو جائیں اور وہ ہشاش بشاش ہو جائے ، جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( إِذَا نَعِسَ أَحَدُکُمْ فِیْ الصَّلاَۃِ فَلْیَرْقُدْ حَتّٰی یَذْہَبَ عَنْہُ النَّوْمُ ، فَإِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا صَلّٰی وَہُوَ نَاعِسٌ لَعَلَّہُ یَذْہَبُ یَسْتَغْفِرُ فَیَسُبُّ نَفْسَہُ ) ترجمہ : ’’ تم میں سے کسی شخص کوجب حالتِ نماز میں اونگھ آئے تو وہ سو جائے یہاں تک کہ اس سے نیند کے آثار ختم ہوجائیں ، کیونکہ تم میں سے کوئی شخص جب حالتِ اونگھ میں نماز جاری رکھے تو ہو سکتا ہے کہ وہ استغفار کرنا چاہتا ہو لیکن وہ اپنے آپ کو برا بھلا کہنا شروع کردے ۔‘‘ [ البخاری : ۲۱۲ ، مسلم : ۷۸۶ ] اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( إِذَا قَامَ أَحَدُکُمْ مِنَ اللَّیْلِ فَاسْتَعْجَمَ الْقُرْآنُ عَلٰی لِسَانِہٖ فَلَمْ یَدْرِ مَا یَقُوْلُ ، فَلْیَضْطَجِعْ ) ترجمہ : ’’ تم میں سے کوئی شخص جب رات کو قیام کرے ، پھر ( اونگھ کی وجہ سے ) اس |