﴿ کَانُوْا قَلِیْلاً مِّنَ اللَّیْلِ مَا یَہْجَعُوْنَ ٭ وَبِالْأَسْحَارِ ہُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ ﴾ [الذاریات :۱۷، ۱۸] ترجمہ : ’’ رات کو کم سویا کرتے تھے ، اور سحری کے وقت مغفرت مانگا کرتے تھے ۔‘‘ 5. اللہ تعالی نے عباد الرحمن کی صفات کے ضمن میں قیام اللیل کرنے والوں کی یوں تعریف فرمائی : ﴿ وَالَّذِیْنَ یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّہِمْ سُجَّدًا وَّقِیَامًا ﴾ [ الفرقان : ۶۴ ] ترجمہ : ’’ اور جو اپنے رب کے حضور سجدہ اور قیام میں رات گذارتے ہیں ۔‘‘ 6. اور اللہ تعالی نے قیام اللیل کرنے والوں کے ایمانِ کامل کی شہادت یوں دی : ﴿ إِنَّمَا يُؤْمِنُ بِآيَاتِنَا الَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِهَا خَرُّوا سُجَّدًا وَسَبَّحُوا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ ۩ ﴿١٥﴾ تَتَجَافَىٰ جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ ﴿١٦﴾ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِيَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴾ [ السجدہ : ۱۵ ،۱۶،۱۷] ترجمہ : ’’ہماری آیات پر تو وہی ایمان لاتے ہیں کہ جب انہیں ان کے ساتھ نصیحت کی جاتی ہے تو وہ سجدہ میں گر جاتے ہیں ، اور اپنے رب کی تعریف کے ساتھ تسبیح بیان کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے ، ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں ،وہ اپنے رب کو خوف اور امید سے پکارتے ہیں ، اور ہم نے انہیں جو رزق دیا ہے اس سے خرچ کرتے ہیں ، پس کوئی نہیں جانتا کہ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کیلئے کیا چیزیں ان کیلئے چھپا کر رکھی گئی ہیں ، یہ ان کاموں کا بدلہ ہو گا جو وہ کیا کرتے تھے ۔‘‘ 7. اللہ تعالی نے قیام کرنے والوں کو ان لوگوں کے برابر قرار نہیں دیا جو قیام نہیں کرتے ، اور اس نے ان ایمان والوں کواصحابِ علم قرار دیا ہے جو کہ رات کو قیام کرتے |