Maktaba Wahhabi

319 - 336
بچو۔ یہ نرے بد دین لوگ ہیں جو ایک طرف مزدوروں کا لباس یعنی گدڑی اور اون پہنتے ہیں اور دوسری طرف بدکردار بد دینوں و الے اعمال کرتے ہیں، یعنی کھاتے اور پیتے ہیں، ناچتے اور تھرکتے ہیں، عورتوں اور لونڈوں سے گانے سنتے ہیں اور شریعت کے احکام چھوڑتے ہیں۔ زندیقوں کو بھی جرأ ت نہیں ہوتی تھی کہ شریعت کے احکام چھوڑ دیں ، یہاں تک کہ اہل تصوف کا ظہور ہوا تو وہ بدکاروں کی روش ساتھ لائے۔‘‘ یاد رہے کہ ابن عقیل رحمہ اللہ نے یہ بلیغ عبارت اپنے زمانہ کے صوفیوں کے احوال درج کرنے کے بعد لکھی ہے۔ چنانچہ وہ لکھتے ہیں: ’’میں کئی وجوہات سے صوفیوں کی مذمت کرتا ہوں جن کے فعل کی مذمت کو شریعت نے ضروری قرار دیا ہے۔ ایک وجہ یہ ہے کہ انہوں نے بے کاری کے اڈے یا احدی خانے قائم کر رکھے ہیں۔ اس سے مراد ان کی خانقاہیں ہیں۔ جہاں وہ مساجد کی جماعتوں سے کٹ کر پڑے رہتے ہیں۔ یہ خانقاہیں نہ تو مسجد میں نہ مکانات نہ دُکانیں۔ وہ ان خانقاہوں میں اعمالِ معاش سے کٹ کر محض بے کار پڑے رہتے ہیں اور کھانے پینے اور ناچنے گانے کے لیے جانوروں کی طرح اپنے بدن کو موٹا کرتے ہیں۔ اپنی چمک دمک دکھانے اور نگاہوں کو خیرہ کرنے کے لیے گدڑی اور پیوند پر اعتماد کرتے ہیں۔ عوام اور عورتوں پر اثر انداز ہونے والے مختلف رنگ کے شعبدے دکھلاتے ہیں۔ جیسے ریشم کے مختلف رنگوں کے شعبدے دکھلاتے ہیں۔ جیسے ریشم کے مختلف رنگوں سے سقلاطون کی چمک دکھلائی جاتی ہے۔ یہ مختلف صورتیں بنا کر اور لباس پہن کر عورتوں اور بے داڑھی مونچھ کے نوخیز لڑکوں کو اپنی طرف مائل کرتے ہیں اور جس گھر میں داخل ہوتے ہیں اگر وہاں عورتیں ہوں تو یہ ان عورتوں کا دل ان کے شوہروں سے بگاڑ کر ہی نکلتے ہیں۔ پھر یہ لوگ ظالموں، فاجروں اور لٹیروں مثلاً نمبرداروں، فوجیوں اور
Flag Counter