Maktaba Wahhabi

217 - 336
خضر علیہ السلام کے ساتھ قصۂ موسیٰ کی حجت پیش کرنا غلط ہے: خضر کے ساتھ موسیٰ علیہ السلام کا جو واقعہ پیش آیا ہے اس سے اگر کوئی شخص مذکورہ مسئلہ میں دلیل پیش کرتاہے تو دو اعتبار سے وہ غلط ہے: ۱: ایک یہ کہ موسیٰ علیہ السلام خضر علیہ السلام کے نبی نہ تھے،نہ ہی خضر علیہ السلام پر ان کی اتباع واجب تھی۔ موسیٰ علیہ السلام کی بعثت بنی اسرائیل کے لیے تھی ، جہاں تک محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلق ہے آپ کی رسالت تمام جن اور انس کے لیے ہے۔ مگر خضر علیہ السلام سے افضل ابراہیم ، موسیٰ اور عیسیٰ علیہم السلام جیسے انبیاء نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ پایا ہو تو آپ کی اتباع ان پر واجب ہوتی۔ پھر خضر علیہ السلام کی کیابات ہے خواہ نبی ہوں یاولی ، اسی لیے خضر علیہ السلام نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا تھا: ’’ اللہ تعالیٰ نے اپنے علم میں سے، کچھ مجھے دیا ہے جو آپ کو معلوم نہیں ، اور اسی نے اپنے علم میں سے، کچھ آپ کو دیا ہے جو مجھے معلوم نہیں۔ ‘‘ [1] جن اور انس میں کوئی بھی ایسی بات نہیں کہہ سکتا جس تک محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پہنچ چکی ہو۔ ۲: دوسرے یہ کہ جو کام خضر علیہ السلام نے کیا تھا وہ شریعت کے خلاف نہیں تھا۔ موسیٰ علیہ السلام کو ان اسباب کاعلم نہیں تھا ، جس کی بناپر خضر علیہ السلام کی کاروائی جائز تھی۔ جب خضر علیہ السلام نے وہ اسباب بیان کر دیئے تو موسیٰ علیہ السلام نے اس پر ان کی موافقت کی ، کیوں کہ کشتی کا ظالم اور غاصب کو قبضہ سے بچانے کے لیے توڑدینا اور پھر کشتی والوں کی مصلحت کی خاطر اس کے اندر پیوند لگا دینا ان پر ایک احسان تھا۔ حملہ آور کوقتل کردینا ، خواہ بچہ ہی کیوں نہ ہو ، یااس شخص کوقتل کردینا جس کی دشمنی کاازالہ صرف قتل ہی سے ہوسکتاہے جائزہے۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے نجدہ حروری نے پوچھا کہ بچوں کو قتل کرنا آپ کے خیال میں کیسا ہے؟ آپ نے فرمایا ، اگر آپ کو ان کے متعلق وہ بات معلوم ہو جائے جو خضر علیہ السلام کو
Flag Counter