Maktaba Wahhabi

192 - 336
معیت کاتقاضا حلول اور اتحادنہیں ہے: اﷲتعالیٰ کے ارشاد{وَہُوَ مَعَکُمْ}میں لفظ ’’مع‘‘ عربوں کی زبان میں اس بات کامتقاضی نہیں ہے کہ دونوں چیزیں ایک دوسرے سے گھلی ملی ہوں ، جیسے اﷲتعالیٰ کاقول: (اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ )(التوبۃ: ۱۱۹) ’’اﷲسے ڈرواور سچوں کے ساتھ ہوجاؤ۔ ‘‘ نیز فرمایا: (مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ )(الفتح:۲۹) ’’محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )اﷲ کے رسول ہیں ، اور جولوگ ان کے ساتھ ہیں کافروں پر سخت ہیں۔ ‘‘ اور فرمایا: (وَالَّذِينَ آمَنُوا مِنْ بَعْدُ وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا مَعَكُمْ فَأُولَئِكَ مِنْكُمْ )(الأنفال: ۷۵) ’’اور جو لوگ اس کے بعد ایمان لائے اور ہجرت کی ، اور تمہارے ساتھ ہو کر جہاد کیا ، پس یہ لوگ بھی تم میں سے ہی ہیں۔ ‘‘ لفظ ’’مع‘‘ قرآن میں عام وخاص دونوں معنوں میں آیاہے ، مذکورہ آیت میں سورہ مجادلہ کے اندروہ عام مفہوم میں ہے: (أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ مَا يَكُونُ مِنْ نَجْوَى ثَلَاثَةٍ إِلَّا هُوَ رَابِعُهُمْ وَلَا خَمْسَةٍ إِلَّا هُوَ سَادِسُهُمْ وَلَا أَدْنَى مِنْ ذَلِكَ وَلَا أَكْثَرَ إِلَّا هُوَ مَعَهُمْ أَيْنَ مَا كَانُوا ثُمَّ يُنَبِّئُهُمْ بِمَا عَمِلُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ) (المجادلۃ:۷) ’’کیاتونے نہیں دیکھاکہ اﷲ تعالیٰ آسمانوں کی اور زمین کی ہرچیزسے واقف ہے ،
Flag Counter