Maktaba Wahhabi

336 - 336
صوفی شریعت عبادت: صوفیوں کا عقیدہ ہے کہ نماز، روزہ، حج ، زکوٰۃ یہ سب عوام کی عبادتیں ہیں۔ صوفی حضرات اپنے آپ کو خواص یا خاص الخاص کہتے ہیں۔ اسی لیے ان کی ساری عبادتیں بھی خاص قسم کی ہیں۔ پھر ان کے ہر گروہ نے اپنی ایک مخصوص شریعت بنائی ہے ، مثلاً مخصوص ہیئت کے ساتھ مخصوص ذکر ، خلوت، مخصوص کھانے اور مخصوص لباس اور محفلیں۔ پھر اسلامی عبادات کا مقصد نفس کا تزکیہ اور معاشرے کی پاکیزگی ہے۔ مگر تصوف میں عبادات کا مقصد یہ ہے کہ دل کو اللہ کے ساتھ باندھ دیا جائے تاکہ اللہ سے براہِ راست فیض حاصل ہو ، اور اس میں فنا ہو جائیں اور رسول سے غیب کے راستے مدد حاصل ہو۔ اللہ کے ساتھ متصف ہو جائیں ۔ یہاں تک کہ صوفی کسی چیز کو کہے کُن ’’ ہو جا‘‘ تو وہ ہو جائے۔نیز وہ مخلوق کے اسرار پر مطلع ہو اور سارے ملکوت کو دیکھے۔ تصوف میں اس کی کوئی اہمیت نہیں کہ صوفیوں کی شریعت ، محمدی اور اسلامی شریعت کے کھلم کھلا خلاف ہو۔ چنانچہ حشیش یعنی گانجا اور شراب پینا اور عرسوں اور ذکر کے حلقوں میں مردوں، عورتوں کا خلط ملط ہونا کوئی اہمیت نہیں رکھتا کیونکہ ہر ولی کی اپنی شریعت ہے جسے وہ براہِ راست اللہ تعالیٰ سے حاصل کرتا ہے۔ اس لیے اس کی کوئی اہمیت نہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کے مو افق ہے یا نہیں ، کیونکہ ہر ایک کی اپنی شریعت ہے۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت عوام کے لیے ہے اور پیر اور صوفی کی شریعت خواص کے لیے ہے۔ حلال و حرام: یہی حال حلال و حرام کا بھی ہے۔ چنانچہ صوفیوں میں جو لوگ وحدۃ الوجود کے قائل ہیں ان کے نزدیک کوئی حرام نہیں۔ کیونکہ ہر موجود ایک ہی ہے۔ اسی لیے ان کے اندر ایسے ایسے
Flag Counter