Maktaba Wahhabi

163 - 336
کانام اس لیے دیاہے کہ مادے سے جداہوتے ہیں اور مجردات اس لیے کہاکہ مادہ سے وہ خالی ہوتے ہیں ، انہوں نے افلاک کااثبات کیا ، ہرفلک کے لیے ایک نفس ثابت کیا جسے عرض اور بعض نے جوہر قراردیا۔ یہ مجردات جنہیں ثابت کر نے کے لیے انہوں نے ایڑی چوٹی کا زور صرف کیاہے تحقیق کے اعتبارسے محض ذہنی ہیں ، جن کاکوئی معین وجودنہیں ہے۔ چنانچہ اصحاب فیثاغورث نے مجرد عدد ثابت کیاہے۔ بالکل ایسے ہی جیسے افلاطون کے ساتھیوں نے مثالوں کومجردثابت کیاہے آگے انہوں نے صورت سے خالی ہیولیٰ نیزمجرد خلا ء اور مدت کااثبات کیا ، ماہرین کا اعتراف ہے کہ ان کاوجود صرف ذہنوں میں ہے خارج میں نہیں۔ نبوت کی فلسفیانہ تشریح: اب سیناجیسے متاخرفلاسفہ نے نبوت کو اپنے فاسداصول کے مطابق ثابت کرناچاہاتویہ دعویٰ کیاکربیٹھے کہ نبوت کی تین خصوصیات ہیں ، جوان سے متصف ہوگاوہی نبی ہوگا: ۱۔ قوت علمیہ: یہ وہ قوت قدسیہ ہے جس کے ذریعہ بغیرسیکھے علم ہوتاہے۔ ۲۔ تخییلي قوت: چنانچہ فی نفسہ جوکچھ عقل میں آتاہے وہ خیال کاجامہ پہن لیتاہے ۔ بایں طور کہ دل میں کچھ صورتیں آتی یاکچھ آوازیں سنائی دیتی ہیں ، جیسے خوابیدہ شخص دیکھتااور سنتاہے اور خارج میں اس کاکوئی وجود نہیں ہوتا۔ ان لوگوں کاخیال ہے کہ یہی صورتیں اﷲ کے فرشتے اور یہی آوازیں اﷲ کاکلام ہیں۔ ۳۔ قوت فعالہ: جس کے ذریعہ دنیاکے ہیولیٰ میں تاثیر پیداہوتی ہے ، ان حضرات نے انبیاء کے معجزات ، اولیاء کی کرامات اور جادوگروں کے خارق عادات کونفسانی قوتیں قرار دیا ہے چنانچہ ان کے اصولوں کے مطابق جوبات بنی اس کوتوانہوں نے برقرار رکھا ، مگر عصاکاسانپ بن جانا اور شق القمر جیسے معجزات کاوہ انکار کربیٹھے۔ ان فلاسفہ پرہم کئی جگہوں پر مفصل گفتگوکرچکے ہیں۔ [1]
Flag Counter