Maktaba Wahhabi

318 - 336
ایک دوسرے سے رات بھر بھڑیں اور خلط ملط رہیں اور جب صبح ہوئی تو نکل بھاگیں۔ اس واقعہ کے راوی محسن کہتے ہیں: ابن خفیف نے جو یہ کہا کہ کیا یہاں غیر ہیں؟ تو اس کا مطلب یہ تھا کیا یہاں کوئی ایسا بھی ہے جو ہمارے مذہب کے موافق نہیں۔ اور عورت کے جواب کا مطلب یہ تھا کہ ہمارا کوئی مخالف موجود نہیں۔ ابن خفیف نے جو یہ کہا تھا کہ ہم امتزاج کو کیوں چھوڑ دیں، تو اس کا مطلب یہ تھا کہ وطی میں اختلاط ہونا چاہیے۔ (یعنی ایک ایک مرد کئی کئی عورتوں سے ، اور ایک ایک عورت کئی کئی مردوں سے وطی کریں اور کرائیں) اور جو یہ کہا کہ اس سے انوار ایک دوسرے سے ملیں گے تو ان کا عقیدہ یہ ہے کہ ہر جسم میں ایک خدائی نور ہے( پس بدکاری کے نتیجہ میں مرد اور عورت کے اندر موجود خدائی نور ایک دوسرے سے مل جائے گا ۔ العیاذ باللہ) اور یہ جو کہا کہ آمد و رفت ہو گی، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تم میں سے جس کا شوہر مر گیا ، یا سفر میں چلا گیا، اس کی جگہ دوسرا شخص آجائے گا۔ محسن کہتے ہیں کہ یہ میرے نزدیک ایک عظیم واقعہ ہے۔ اگر مجھے اس کی اطلاع ایک ایسی جماعت نے نہ دی ہوتی جو جھوٹ سے دُور و نفور ہے تو میرے نزدیک اتنا عظیم و اقعہ ہے ، اور دار الاسلام میں ایسی بات کا پیش آنا اس قدر مستبعد ہے کہ میں اسے بیان ہی نہ کرتا۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھے یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ اور اس جیسی باتیں پھیل کر عضد الدولہ تک جا پہنچیں۔ جب اس نے ان کے ایک گروہ کو گرفتار کر کے کوڑوں سے پٹائی کی ، اور ان کے مجمع کو پراگندہ کیا ، تب وہ اس سے باز آئے۔ (تلبیس ابلیس، ص: ۳۷۴) غرض تمہیں یقین کرنا چاہیے کہ یہ گروہ اپنے ہر دور میں محض بد دینوں، جھوٹے مدعیوں اور زندیقوں کا مجموعہ رہا ہے جو بظاہر تو شریعت کے پاک و صاف ظاہر کی پابندی کرتا تھا۔ مگر نگاہوں سے پس پردہ کفر و فسق اور زندقہ چھپائے رکھتا تھا۔ اسی لیے ابن عقیل حتمی طور پر کہتے تھے جیسا کہ ابن جوزی نے ان سے نقل کیا ہے کہ یہ لوگ زندیق، ملحد اور دین کے جھوٹے دعوے دار ہیں۔ چنانچہ وہ کہتے ہیں: ’’ان فارغ اور اثبات سے خالی لوگوں کی طرف کان لگانے سے خدا کے لیے
Flag Counter