Maktaba Wahhabi

239 - 336
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشوائی انہیں قبول ہوتی ہے ، اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں اور جبریل علیہم السلام کے ذریعہ ایسے لوگوں کی تائید اور ان کے دلوں کو اپنے انوار سے منور کرتا ہے ۔ انہیں وہ کرامات حاصل ہوتی ہیں ، جن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے اپنے متقی ولیوں کو عزت بخشی ہے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات اور أئمۂ کرام کی کرامات کامقصد: اﷲ کے بہترین اولیاء سے کرامتوں کاجوظہورہواہے وہ کسی دینی حجت کے طورپر نہیں یامسلمانوں کی کسی ضرورت کے تحت ہوتارہاہے جیساکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات کاحال تھا۔ اولیاء اﷲ کی کرامات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کی برکت سے ظاہرہوتی ہیں ، جواصل میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات ہی میں داخل ہیں ، مثلاً چاند کا دو ٹکڑے ہوجانا [1]،آپ کے ہاتھ میں کنکریوں کاتسبیحیں کہنا [2]،درختوں کا آپ کی طرف چلے آنا [3]، سوکھی لکڑی کاآپ کی جانب اشتیاق [4]،معراج کی رات آپ کابیت المقدس کاحلیہ بتانا[5]،ماکان ومایکون کی خبریں دینا [6]،کتاب عزیزلانا [7]،متعددمرتبہ کھانے پینے کی چیزوں کازیادہ کر دینا ، جیسا کہ غزوۂ خندق کے موقعہ پرپیش آیاتھا[8]،خندق کے موقعہ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter