Maktaba Wahhabi

102 - 336
ساتویں فصل: ایمان اور تقویٰ ولایت الٰہی کی شرط ہے یہ حقیقت جب ثابت ہوچکی کہ بندہ اس وقت تک اﷲ کاولی نہیں ہوسکتاجب تک وہ مومن ومتقی نہ ہو ، جیساکہ اﷲتعالیٰ نے فرمایا: (أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ) (یونس: ۶۲) ’’سن لو جو لوگ اﷲ کے دوست ہیں انہیں نہ کچھ خوف ہو گا ، نہ وہ غمگین ہوں گے، جولوگ ایمان لائے اور اﷲ سے ڈرتے رہے۔ ‘‘ نیزصحیح بخاری کی مشہورحدیث ہے جس کاذکرپہلے آچکاہے ، اس میں اﷲتعالیٰ فرماتاہے: ((وَلَا یَزَالُ عَبْدِیْ یَتَقَرَّبُ اِلَیَّ بِالنَّوَافِلِ حَتّٰی اُحِبَّہٗ۔)) ’’میرابندہ نوافل کے ذریعہ میراقرب حاصل کرتارہتاہے ، یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتاہوں۔ ‘‘ اور بندہ ا س وقت تک مومن نہیں ہوسکتاجب تک کہ وہ فرئض اداکرکے اﷲ تعالیٰ کا قرب حاصل نہ کرے اور جب ایساکرے گاتووہ دائیں بازووالے نیکوکاروں میں اور نوافل کے ذریعہ قرب حاصل کرے گاتو سابقین مقربین کے زمرہ میں داخل ہوگا۔ ظاہرہے کہ کافروں اور منافقوں میں سے کوئی بھی اﷲکاولی نہیں ہوسکتاجس کاایمان اور جس کی عبادت درست نہ ہو ، گو یہ مان لیاجائے کہ اس پرکوئی بارگناہ نہیں ہے۔ مثلاًکافروں کے بچے ، یاوہ لوگ جن تک دعوت نہ پہنچی ہو ، وغیرہ۔ یایہ کہاجائے کہ جب تک رسالت ان تک نہ پہنچے گی ان پر عذاب نہ ہوگا ، پھربھی وہ اﷲ کے ولی نہ ہوں گے ، کیوں کہ وہ اصحاب ایمان وتقویٰ کے زمرہ میں داخل نہیں ہوسکے ہیں۔
Flag Counter