Maktaba Wahhabi

274 - 336
جلدکی ضرورت ہوگی۔ اﷲ تعالیٰ کاارشاد ہے: (فَأَمَّا الْإِنْسَانُ إِذَا مَا ابْتَلَاهُ رَبُّهُ فَأَكْرَمَهُ وَنَعَّمَهُ فَيَقُولُ رَبِّي أَكْرَمَنِ (15) وَأَمَّا إِذَا مَا ابْتَلَاهُ فَقَدَرَ عَلَيْهِ رِزْقَهُ فَيَقُولُ رَبِّي أَهَانَنِ ) (الفجر: ۱۵۔ ۱۶) ’’انسان کاحال یہ ہے کہ جب اسے اس کارب آزماتاہے اور عزت ونعمت دیتاہے تووہ کہنے لگتاہے کہ میرے رب نے مجھے عزت داربنایا ، اور جب اسے آزماتاہے اور اس کی روزی تنگ کردیتاہے توکہنے لگتاہے کہ میرے رب نے میری اہانت کی (اور ذلیل کیا)۔ ‘‘ اس کے بعد فرماتاہے ’’کلا‘‘ہرگزنہیں ، یہ لفظ زجروتنبیہ کے لیے ہے ، زجراس طرح کاتصوررکھنے سے اور تنبیہ اس بات پر جس کی خبراور جس کاحکم مابعدکودیاجارہاہے۔ اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ ہروہ شخص جسے کرامت شمارکی جانے والی دنیوی نعمتیں حاصل ہوں ، توضروری نہیں کہ اﷲ عزوجل کی جانب سے اس کی تکریم ہوئی ہو اور جس پررزق کادروازہ تنگ کردیاگیاہو ، وہ اﷲکے نزدیک رسوااور ذلیل ہو۔بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اﷲ سبحانہ وتعالیٰ خوشحالی وتنگ حالی میں رکھ کربندہ کوآزماتاہے ، دنیوی نعمتیں اسے بھی دیتاہے جس سے اسے محبت ہوتی ہے اور نہ ہی اﷲ کے نزدیک ایک بزرگ اور شریف ہوتاہے ، اﷲ تعالیٰ نعمتیں دے کر اسے موقعہ دیتاہے کہ قابل گرفت کوئی حرکت کربیٹھے ، وہ اپنے محبوب بندے اور ولی کو دنیوی نعمتوں سے دوررکھتاہے تاکہ اس کے یہاں اس کامرتبہ کم نہ ہو ، یاان کی وجہ سے وہ ایسی باتوں میں نہ پڑجائے جواسے ناپسندہیں۔ کرامت کی بنیادایمان اور تقویٰ ہے: یہ بھی ضروری ہے کہ اولیاء کی کرامات کاباعث ایمان اور تقویٰ ہو ، جن کرامات کاباعث کفر ، فسق اور معصیت ہووہ اولیاء کی نہیں اﷲ کے دشمنوں کی کرامات ہوں گی ، حصول کرامات
Flag Counter