Maktaba Wahhabi

107 - 336
’’آپ کارب بخوبی جانتاہے کہ آپ اور چندلوگ جوآپ کے ساتھ ہیں ، کبھی دوتہائی رات کے قریب اور کبھی آدھی رات اور کبھی تہائی رات نمازمیں کھڑے رہتے ہیں اور رات ودن کاٹھیک اندازہ اﷲ تعالیٰ ہی کرسکتاہے ، اسے معلوم ہے کہ تم وقت کاصحیح اندازہ نہیں کرسکتے ، تواس نے تمہارے حال پررحم کیا ، اور وقت کی قیداٹھادی۔ تواب تہجدمیں جتناقرآن آسانی سے پڑھاجاسکے پڑھ لیاکرو۔ اس کومعلوم ہے کہ تم میں سے بعض آدمی بیمارپڑیں گے ، اور بعض اﷲ کے فضل یعنی معاش کی تلاش میں ادھرادھرملک میں سفرکررہے ہوں گے ، اور بعض اﷲکی راہ میں لڑتے(جہادکرتے)ہوں گے ، اس واسطے تہجدمیں تم جتناقرآن آسانی سے پڑھ سکوپڑھ لیاکرو ، اور نمازکی پابندی رکھاکرو ، اور زکاۃ دیتے رہاکرو ، اور اﷲ تعالیٰ کواچھاقرض دو اور جونیکی تم اپنے لیے آگے بھیجوگے اسے اﷲ تعالیٰ کے یہاں بہترسے بہتر اور ثواب میں بہت زیادہ پاؤگے ، اور اﷲ تعالیٰ سے معافی مانگتے رہو۔ یقینااﷲ تعالیٰ بخشنے والامہربان ہے۔ ‘‘ ارباب دین اور اصحاب علم کوسلف صالحین ’’ قرائ‘‘ کہتے تھے ، چنانچہ ان کے اندرعلماء اور عابدوزاہد سبھی لوگ داخل تھے ، مگربعدکوصوفیاء اور فقراء کالفظ آگیا۔ صوفی کی وجہ تسمیہ: یہ صوفی (اونی) لباس کی طرف منسوب ہے ، صحیح بھی یہی ہے۔ یہ بھی کہاگیاہے کہ یہ لفظ ’’صُوْفَۃُ الْقُفَائِ‘‘ (گدی کے بال)کی طرف منسوب ہے ، یہ قول بھی ہے کہ یہ ’’صُوْفَۃُ بْنُ مُرٌّ بْنُ أَدُّ بْنُ طَابِخَۃَ‘‘ کی طرف منسوب ہے ، جوزہدوعنایت میں مشہورعرب کاایک قبیلہ تھا۔ علاوہ ازیں اہل صفہ ، اہل صفا ، صفوہ یااﷲ کے روبروکھڑی ہونے والی پہلی صف کی جانب بھی اس کی نسبت کی گئی ہے ، یہ سب اقوال ضعیف ہیں۔ کیونکہ اگرایساہوتاتو’’ صُفی‘‘ یا صفائی‘‘ یا ’’صفوی‘‘ وغیرہ کہاجاتا ، ’’صوفی‘‘ نہ کہاجاتا فقراء کااطلاق اہل سلوک پرہونے لگا ، یہ جدید اصطلاح ہے۔
Flag Counter