اور فرمایا:
(وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ رَسُولٍ إِلَّا لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللَّهِ )(النسائ: ۶۴)
’’ ہم نے جو رسول بھی بھیجا ہے ، وہ محض اس لیے بھیجا ہے کہ اللہ کے حکم (اذن) کے ساتھ اس کی اطاعت کی جائے۔ ‘‘
اور فرمایا:
(مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَى أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ )(الحشر: ۵)
’’تم نے کھجوروں کے درخت کاٹ ڈالے ، یا جنھیں تم نے ان کی جڑوں پر باقی رہنے دیا، یہ سب اللہ تعالیٰ کے حکم سے تھا۔ ‘‘
قضاء دینی اور قضاء تکوینی کی بات:
قضاء تکوینی کے باب میں ارشاد ہے:
(فَقَضَاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ فِي يَوْمَيْنِ )(فصلت:۱۲)
’’ اس کے بعد دو دن میں اس نے سات آسمان بنائے۔ ‘‘
اور فرمایا:
(وَإِذَا قَضَى أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ )(البقرہ:۱۱۷)
’’ اور جس کام کو کرنا چاہے ، تو کہہ دیتا ہے کہ ہو جا ، بس وہ وہیں ہو جاتا ہے۔ ‘‘
قضاء دینی کے متعلق فرمایا:
(وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ )(الاِسرائ:۲۳)
’’ اور تمہارے رب نے یہ فیصلہ کر دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو۔ ‘‘
یہاں ’’قضٰی‘‘ سے مرا د ’’ أمر‘‘ یعنی حکم دیا ہے نہ کہ مقدر کیا ہے ، کیوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا معبود دوسرے بھی ہیں ، جیسا کہ مختلف مقامات پر آیا ہے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
(وَيَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنْفَعُهُمْ وَيَقُولُونَ
|