Maktaba Wahhabi

266 - 336
یہ عابدوزاہد حضرات جواﷲ کے متقی ولی اور کتاب وسنت کے متبع نہیں ہیں ، ان سے شیاطین کااتصال ہوتاہے۔ چنانچہ مناسب حال ان سے خارق عادات کا ظہور ہوتا ہے ، تاہم ان کے یہ کرشمے باہم متعارض ہوتے ہیں ، اگراﷲ کوکوئی ولی سامنے آجاتاہے توان کے سارے تماشے بے کارہوجاتے ہیں۔ یہاں ساتھ رہنے والے شیاطین کے مناسب حال دانستہ یانادانستہ کوئی جھوٹ اور گناہ ضرور ملے گا ، اور یہی اﷲ کے متقی ولیوں کی اور ان کی شباہت اختیارکرلینے والے اولیاء شیطان کے درمیان مابہ الفرق ہوتاہے۔ اﷲ تعالیٰ نے فرمایاہے: ( هَلْ أُنَبِّئُكُمْ عَلَى مَنْ تَنَزَّلُ الشَّيَاطِينُ (221) تَنَزَّلُ عَلَى كُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍ )(الشعرائ:۲۲۱۔ ۲۲۲) ’’کیامیں تمہیں بتادوں کہ شیطان کس پراترتے ہیں ، وہ ہرایک جھوٹے گنہ گار پراترتے ہیں۔ ‘‘ ’’أفاک کے معنیٰ کذاب اور ’’أثیم ‘‘کے معنیٰ فاجرکے ہیں۔ احوال شیطانی کے مقویات: جن باتوں سے احوال شیطانی کوتقویت حاصل ہوتی ہے ، ان میں لہوولعب اور گانے کاسماع داخل ہے ، یہ مشرکین کی رسم ہے۔ اﷲ تعالیٰ کاارشاد ہے: (وَمَا كَانَ صَلَاتُهُمْ عِنْدَ الْبَيْتِ إِلَّا مُكَاءً وَتَصْدِيَةً فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُونَ ) (الأنفال: ۳۵) ’’اور ان کی نماز کعبہ کے پاس صرف سیٹیاں بجانا اور تالیاں بجانارہ گئی تھی۔ ‘‘ ابن عباس اور ابن عمر رضی اللہ عنہما اور دیگر سلف صالحین کاقول ہے کہ ’’تصدیۃ‘‘سے مرادہاتھ سے تالیاں بجانا ، اور ’’ مکائ‘‘سے مراد سیٹی جیسی چیزکوکہتے ہیں۔ مشرکین اسے عبادت سمجھتے تھے۔
Flag Counter