ارسال :
اسی طرح لفظ ’’ ارسال ‘‘ کی دو صورتیں ہیں:
۱۔ ارسالِ تکوینی۔ ۲۔ ارسالِ دینی۔
ارسالِ تکوینی کے متعلق فرمایا :
(أَلَمْ تَرَ أَنَّا أَرْسَلْنَا الشَّيَاطِينَ عَلَى الْكَافِرِينَ تَؤُزُّهُمْ أَزًّا) (مریم:۸۳)
’’آپ دیکھتے نہیں کہ ہم نے کافروں پرشیطان چھوڑرکھے ہیں جوانہیں اکساتے رہتے ہیں۔‘‘
اور فرمایا:
(وَهُوَ الَّذِي أَرْسَلَ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ )(الفرقان:۴۸)
’’اور وہ اللہ تعالیٰ ہے جو بارانِ رحمت سے پہلے خوشخبری دینے والی ہوائوں کو بھیجتا ہے۔ ‘‘
ارسالِ دینی کے متعلق فرمایا:
(اِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا )(الاحزاب: ۴۵)
’’ہم نے آپ کو شہادت دینے والا ، بشارت دینے والا ، اور عذابِ الٰہی سے ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ ‘‘
اور فرمایا:
(إِنَّا أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ )(نوح: ۱)
’’ ہم نے نوح علیہ السلام کو ان کی قوم کی طرف بھیجا۔ ‘‘
لفظ ’’جعل‘‘ بھی دو طرح مستعمل ہے:
۱۔ جعل تکوینی۔ ۲۔ جعل دینی۔
|