Maktaba Wahhabi

250 - 336
یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام کی بہ نسبت تابعین میں کرامتیں زیادہ پائی جاتی ہیں ، البتہ اگرکسی شخص سے خارق عادت کاظہور لوگوں کی ہدایت اور ان کی ضرورت کے لیے ہوتوایسے شخص کادرجہ سب سے بلند وبالاہوتاہے۔ حالات ایمانی کے برعکس شیطانی حالات والے: مذکورہ بالاکرامات کے برعکس شیطانی حالات ہوتے ہیں ، اس کی ایک مثال عبداﷲ بن صیادکی ہے: ’’یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نمودارہوا ، بعض صحابہ نے اسے دجال خیال کیا۔ ابتداء میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں توقف فرمایا ، بعدمیں واضح ہوگیاکہ وہ دجال نہیں ہے ، بلکہ کوئی کاہن ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ دخان پوشیدہ رکھ کرپوچھابتاؤمیں نے کیاچھپارکھاہے ، وہ کہنے لگا:’’دخ ، دخ‘‘ اس پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اِخْسَأْ فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَکَ‘‘دورہٹ ، تواپنی حدسے ہرگزآگے نہ بڑھ سکے گا۔ ‘‘ [1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد یہ تھی کہ توتوبس ایک کاہن ہی ہے۔ بعض کاہنوں کے ساتھی شیاطین ہوتے ہیں ، جوبہت سی غیب کی باتیں چوری چھپے سن لیتے ہیں انہیں بتاتے ہیں۔ شیطانوں کاطریقہ ہے کہ وہ سچ اور جھوٹ کوخلط ملط کردیتے ہیں۔ جیساکہ صحیح بخاری میں ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اِنَّ الْمَلَائِکَۃَ تَنْزِلُ فِی الْعَنَانِ وَہُوَ السَّحَابُ فَتَذْکُرُ الْأَمْرَ قُضِیَ فِی السَّمَائِ فَتَسْتَرِقُ الشَّیَاطِیْنُ السَّمْعَ فَتوحیہ اِلَی الْکُہَّانِ فَیَکْذِبُوْنَ اِلَی الْکُہَّانِ مَعَہَا مِائَۃَ کَذْبَۃٍ مِّنْ عِنْدِ أَنْفُسِہِمْ۔)) [2]
Flag Counter