Maktaba Wahhabi

337 - 336
ہوئے جو زندیق یا لوطی تھے یا گدھیوں کے ساتھ کھلم کھلا دن دھاڑے بدفعلی کرتے تھے۔ پھر ان ہی میں وہ بھی تھے جو یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ اللہ نے اس سے سارے احکام ساقط کر دیے ہیں اور ان کے لیے وہ چیز حلال کر دی ہے جو دوسروں پر حرام تھی۔ حکومت و سلطنت اور سیاست: جہاں تک حکومت و سلطنت اور سیاست کا تعلق ہے تو صوفیوں کا طریقہ یہ رہا ہے کہ برائی کا مقابلہ کرنا اور بادشاہوں کو مغلوب کرنے کی کوشش کرنا جائز نہیں کیونکہ ان کے خیال میں اللہ نے جس حال کو چاہا بندوں کو اسی حال میں قائم کیا۔ تربیت: غالباً صوفی شریعت میں جو چیز سب سے خطرناک ہے وہ ہے ان کا طریقہ تربیت۔ کیونکہ وہ لوگوں کی عقل پر پوری طرح مسلط ہو جاتے ہیں اور اسے بے کار بنا ڈالتے ہیں۔ اور اس کے لیے وہ قدم بہ قدم کام کرنے کا طریقہ اپناتے ہیں۔ چنانچہ پہلے وہ آدمی کو مانوس کرتے ہیں، پھر اس کے دل و دماغ پر تصوف او ر صو فیوں کی عظمت اور ہولناکی کا سکہ جماتے ہیں۔ اس کے بعد آدمی کو تلبیس اور فریب میں ڈالتے ہیں۔ پھر اس پر علوم تصوف میں سے تھوڑا تھوڑا چھڑکتے جاتے ہیں۔ اس کے بعد اسے صوفی طریق کے ساتھ باندھ دیتے ہیں اور نکلنے کے سارے راستے بند کر دیتے ہیں۔ ۳۔ صوفی سے بحث کا نقطہ آغاز بہت سے غیرت مند مسلمان بھائی جنہیں دین سے محبت ہے اور تصوف اور اس کی لغویات سے نفرت ہے وہ صو فیوں سے غلط طور پر بحث شروع کر دیتے ہیں کیونکہ وہ فروعی اور ادھر اُدھر کی باتوں پر بحث کرنے لگتے ہیں ۔ جیسے ذکر و اذکار میں ان کی بدعتیں ، صوفی نام رکھنا، عرس منانا ، محفل میلاد قائم کرنا، تسبیحیں لٹکانا، گدڑی پہننا یا اسی طرح کے دوسرے الگ تھلگ مظاہر اور روپ جن میں وہ ظاہر ہوتے ہیں۔
Flag Counter