Maktaba Wahhabi

253 - 336
اسی طرح شیطانی حالات والے لوگ ہواکرتے ہیں ، جب آیۃ الکرسی جیسی چیزپڑھی جاتی ہے توشیاطین راہ فراراختیارکرلیتے ہیں۔ صحیح بخاری میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انہیں صدقۂ فطر کی حفاظت کے لیے مقررکیا تورات شیطان آکر کچھ چرالیاکرتاتھا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اسے پکڑلیتے مگرجب وہ توبہ کرلیتاتواسے چھوڑدیتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے پوچھتے کہ ’’مافعل أسیرک البارحۃ؟‘‘کل رات تمہارے قیدی نے کیاکام کیا؟‘‘تووہ جواب دیتے کہ اس نے دوبارہ نہ آنے کاوعدہ کیاہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کَذَبَکَ وَاِنَّہٗ سَیَعُوْدٌ‘‘ اس نے تم سے جھوٹ کہاہے وہ پھرآئے گا۔ جب تیسری مرتبہ ایساہی ہواتوچور نے کہا: مجھے چھوڑدومیں تمہیں ایسی بات سکھاتاہوں ، جوتمہیں فائد پہنچائے گی۔ جب تم اپنے بسترپرجاؤتو آیۃ الکرسی {اَللّٰہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ… الخ}پڑھ لیاکرو ، کیونکہ وہ اﷲ کی طرف سے تمہاری حفاظت کرتی رہے گی ، اور صبح تک تمہارے پاس کوئی شیطان نہ آسکے گا۔ جب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کواس واقعہ کی خبردی ، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’صَدَقَ وَہُوَ کَذُوْبٌ‘‘وہ جھوٹاہے مگربات سچی کہی ہے۔ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شیطان ہے۔ ‘‘[1] یہی وجہ ہے کہ اس آیت کوشیطانی حالات کے وقت صدق دل سے پڑھے تواس سے وہ زائل ہوجاتے ہیں ، شیطانی حالات کی چندمثالیں حسب ذیل ہیں: بحالت شیطانی کوئی آگ میں داخل ہوگیاہو ، یاسیٹیاں اور تالیاں بجانے کی محفل میں حاضرہو ، شیطان یہاں اس پراترتے ہیں اور اس کی زبان سے ایسی باتیں کرتے ہیں ، جن کااسے علم نہیں ہوتا ، گاہ علم ہوتاہے مگراس کی سمجھ سے بالاترہوتی ہیں۔ بعض دفعہ حاضرین مجلس میں سے کسی کے دل کابھید بیان کردیتاہے۔ [2]
Flag Counter