Maktaba Wahhabi

298 - 352
{ وَالَّذِ یْنَ جَا ؤُوْ ا مِنْ بَعْدِ ھِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِ یْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَا اِنَّکَ رَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌ } ترجمہ :’’ اور ان کے لئے بھی جو ان (مہاجرین ) کے بعد آئے اور دعا کرتے ہیں کہ ہمارے پروردگار ! ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے ،کہ جو ہم سے پہلے ایمان لاچکے ہیں گناہ معاف فرما اور مؤمنوں کے واسطے ہمارے دلوں میں کینہ(بغض )نہ پیدا ہونے دے۔ اے ہمارے رب ! بے شک تو بڑا شفقت کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے ‘‘ (ا لحشر: ۱۰) یعنی مہاجرین وانصار کے بعد قیامت تک آنیوالے مسلمان جو انہیں مہاجر وانصار کے نقشِ قدم چلنے والے ہیں ،یہ لوگ اپنے لئے بھی اور جو مسلمان ان سے پہلے گذر چکے ہیں یعنی مہاجرین وانصار وغیرہ ان کیلئے بھی استغفار کرتے ہیں اور یہ دعا کرتے ہیں کہ ’’ ائے اللہ ہمارے دلوں میں کسی قسم کا بغض ،حسد اور کینہ نہ ڈالنا‘‘ اب ان اہل ایمان میں صحابہ کرام تو سب سے پہلے داخل ہیں کیونکہ وہ افضل المؤمنین ہیں اور سیاقِ آیت ہے ہی انہیں کے متعلق۔ امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ جو شخص صحابہ کرام کیلئے استغفار نہیں کرتا اور ان کے حق میں اللہ تعالیٰ کی رضوان کا طالب نہیں تو وہ اس آیت میں مذکور اللہ تعالیٰ کے امر کی مخالفت کررہا ہے ،اوراگر اس کے دل میں ان کے متعلق کوئی بغض وکینہ ہے تو اسے سمجھ لینا چاہیئے کہ اس پر شیبطان کا حملہ کار گر ہوچکاہے ،اور اللہ کے اولیاء اور امت محمدیہ کے بہترین لوگوں کے ساتھ بغض وعداوت رکھ لے ،اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا ایک وافر نصیب ا پنے حصے میں لے چکا ہے ،اور اس نے اپنے لئے محرومی اور رسوائی کا ایک ایسا باب کھول لیا ہے کہ اگر اس نے اللہ کی طرف رجوع نہ کیا اور اپنے دل کو ان خیرالقرون اور اشرف ھذہ الامۃ ،طبقہ کے متعلق بغض وکینہ سے پاک کرنے کیلئے اللہ تعالیٰ سے مدد نہ مانگی تو یہ دروازہ اسے نارِ جہنم تک پہنچا کرچھوڑے گا۔
Flag Counter